ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کا قہر، ہلاکتیں 234 تک جا پہنچیں

ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے، کراچی سے خیبر اور گلگت بلتستان تک کہیں ہلکی، کہیں تیز بارش کے نتیجے میں معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو گئے ہیں، ندی نالے بپھر گئے، دریاؤں میں طغیانی ہے اور نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔
بدھ کو کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جبکہ لاہور میں صبح سویرے سے موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ ایئرپورٹ روڈ پر 107 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ لاہور، چیچہ وطنی، ساہیوال، سیالکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے جاری بارشوں کے بعد نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ راولپنڈی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے 234 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 113 بچے بھی شامل ہیں۔

پنجاب: 135 ہلاکتیں
خیبر پختونخوا: 56 ہلاکتیں
سندھ: 24 ہلاکتیں
بلوچستان: 16 ہلاکتیں
آزاد کشمیر: 2 ہلاکتیں
اسلام آباد: 1 ہلاک
این ڈی ایم اے کے مطابق 596 افراد زخمی، 826 مکانات کو نقصان، 203 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
منگل کو خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں سے مزید 11 افراد جاں بحق ہوئے۔
سوات میں 4 بچوں سمیت 6 ہلاکتیں،باجوڑ میں 2 بونیر، اپر کوہستان اور استور: 1،1 ہلاکت
سوات میں چھت گرنے اور نالوں میں بہہ جانے کے واقعات، جبکہ گلگت بلتستان کے دنیور اور تھور نالوں میں طغیانی سے واپڈا کالونی زیر آب آگئی اور سڑکیں، پل تباہ ہو گئے۔

دیامر اور استور میں شدید بارشوں کے باعث پھنسے 250 سے زائد سیاحوں کو پاک فوج، ریسکیو، پولیس اور مقامی رضاکاروں نے بحفاظت نکال لیا۔ اسکردو-دیوسائی روڈ پر بھی پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔

پنجاب میں دریائے ستلج، راوی، چناب اور سندھ میں طغیانی کے باعث درجنوں دیہات متاثر، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان اور جھنگ میں لوگ محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے لیے گلیشیئر پھٹنے (GLOF) اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

آئندہ دنوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، جس سے چترال، دیر، گلگت، استور، ہنزہ، اسکردو، مظفرآباد اور نیلم ویلی جیسے علاقوں میں مزید سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلاف کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں، دریا کنارے اور پہاڑی ڈھلوانوں سے دور رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری طور پر ریسکیو اداروں سے رابطہ کریں۔