فائل فوٹو
فائل فوٹو

توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن کی تشکیل دینے کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس خادم حسین اور جسٹس اعظم خان نے حکم جاری کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمیشن کی تشکیل کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا فیصلہ معطل کر دیا۔راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ نے کمیشن کی تشکیل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل دینے کے حوالے سے اس سال 31 جنوری کو جو حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے اور وہی ایسا کرے گی تاہم کیونکہ ایڈشنل اٹارنی جنرل نے اس حوالے سے رہنمائی مانگی تھی لہٰذا ان کی درخواست کو زیر غور لایا گیا۔

جمعرات کو ہونے والی سماعت میں درخواست گزار راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگرعدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے پوچھا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں؟

وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا۔ ’چار سو کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟

وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا۔

انھوں نے عدالت سے پوچھا کہ کیا کسی اور کی طرف سے رٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ، بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے؟

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپرکی عدالت ہے۔ جسٹس اعظم خان نے پوچھا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ جاری نہیں رکھے سکتے۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلی۔

خیال رہے کہ ہائی کورٹ میں توہین مذہب کے مقدمات سے متعلق پٹیشن ایک ایسے وقت میں سُنی جا رہی تھی جب پاکستان میں ایسے مقدمات کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اپریل 2024 میں پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ نے ایک ’خصوصی رپورٹ‘ میں دعویٰ کیا تھا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں ’کچھ افراد پر مشتمل ایک گروہ متحرک ہے جو کہ نوجوانوں کو توہینِ مذہب کے جھوٹے الزامات میں پھنسا رہا ہے اور ان کے خلاف مقدمات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھیج رہا ہے۔‘ یہ رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران پیش کی جا چکی ہے۔