سپریم کورٹ کے باہر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 30 سیکنڈ کے لیے کیس سنا، 12 تاریخ دے دی گئی کہ اس کے درمیان کوئی ٹائم نہیں ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج بانی سے اہلخانہ کی ملاقات کا دن ہے اور ہم نے عدالت سے بھی حکم نامہ لیا ہوا ہے، آج توشہ خانہ کیس کی سماعت بھی ہے۔ گزشتہ سماعت پر پراسیکیوشن کے 12 وکلاء اور عملہ ملا کر 20 کے قریب افراد جاتے تھے، ہماری جانب سے جیل انتظامیہ صرف ایک وکیل کو جانے دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء کی ٹیم کو اڈیالہ جیل کے اندر نہیں جانے دیا جاتا اور نہ ہی فیملی کو، یہ اوپن ٹرائل ہے ہی نہیں اور یہ ٹرائل کے تقاضے بھی پورے نہیں کر رہے ہیں، ہم یہی چاہتے ہیں کہ فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جج نے کہا کہ اہل خانہ اور وکلاء کو بلائیں لیکن جیل انتظامیہ حکم نہیں مان رہی تھی، اڈیالہ جیل کی انتظامیہ ملاقاتوں اور کیس کے حوالے سے جج کی نہیں سنی جا رہی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos