فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملک ریاض نے ثالثی کے ذریعے معاملات حل کرنے کی پیشکش کردی

دبئی: بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض حسین نے کہا ہے  کہ گزشتہ چند مہینوں سے حکومتی اداروں کی جانب سے غیر معمولی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں درجنوں ملازمین کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، کمپنی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں، ملازمین کی گاڑیاں ضبط کر لی گئی ہیں اور دیگر سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں ملک ریاض حسین نے کہا کہ ان اقدامات کے باعث بحریہ ٹاؤن کے ملک بھر میں آپریشنز بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ کمپنی کا کیش فلو مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، روزانہ کی خدمات کی فراہمی ناممکن ہو گئی ہے اور ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو ملک بھر میں اپنی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔

چیئرمین بحریہ ٹاؤن نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے باعث ادارے کا انفراسٹرکچر مفلوج ہو گیا ہے جس میں 50 ہزار محنتی افراد کام کرتے ہیں۔ بہت سے سینئر ملازمین لاپتہ ہیں، خدمات معطل ہیں، ترقیاتی منصوبے رک چکے ہیں اور رہائشیوں کو معمول کی دیکھ بھال اور سہولیات کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے اس صورتحال کو ملک کی معیشت کے لیے ایک سنگین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحریہ ٹاؤن میں کراچی سے لاہور اور اسلام آباد تک لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری منجمد ہو چکی ہے۔ اربوں روپے مالیت کے تجارتی منصوبے نامکمل پڑے ہیں اور ہزاروں خاندان غیر یقینی صورتحال اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔

اپنے بیان کے آخر میں ملک ریاض حسین نے کہا کہ آج بھی ان کا دل اس یقین سے بھرا ہوا ہے کہ پاکستان کے ادارے انصاف، دانائی اور تدبر سے کام لیں گے اور اس مشکل صورتحال سے نکالنے میں مثبت کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ایک باعزت حل تک پہنچنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کسی بھی ثالثی میں بھرپور شرکت کریں گے اور اس کے فیصلے کو 100 فیصد تسلیم کریں گے۔ اگر ثالثی کے فیصلے کے تحت ان کی جانب سے کسی رقم کی ادائیگی لازم ہوتی ہے تو وہ خدا کے فضل سے اس کی ادائیگی کو یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دل و جان سے پاکستان کے عوام اور ریاست کے مقتدررین اداروں کے لیے اپنے تن من دھن قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور وطن عزیز کے لیے اپنی خدمات برقرار رکھنا چاہتے ہیں نہ کہ ان حالات میں کاموشی سے رخصت ہو جائیں۔