اسلام آباد: کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)کی اسلام آباد راولپنڈی کمیٹی کا اہم اجلاس کمیٹی کے چیئرمین یحییٰ خان سدوزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پرنٹ میڈیا کو درپیش سنگین مسائل، ملک میں آزادی صحافت کی موجودہ صورتِ حال اور میڈیا اداروں پر بڑھتے دبائو پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے اخبارات کے ساتھ جرائد کو بھی اشتہاراتی کوٹے میں شامل کرنے اور اشتہارات کی منصفانہ و شفاف تقسیم پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے بحران کا حل صرف ریاستی سطح پرموثر پالیسی سازی سے ممکن ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ جیسے صحافت دشمن قوانین کا خاتمہ کیا جائے، صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ریاستی و غیر ریاستی دبائو، مالی پابندیاں اور حملے بند کیے جائیں۔ آزادی صحافت پر تشویش اظہار کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان عالمی صحافتی درجہ بندی میں اس وقت 152ویں نمبر پر ہے، جو جمہوریت کی علمبردار موجودہ حکومت اور پالیسی سازوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اجلاس نے چیئرمین کمیٹی کی تمام تجاویز کو قرارد داد کے طور پر منظور کیا۔سینئر رکن طاہر فاروق نے کہا کہ سی پی این ای کو پرنٹ میڈیا کی افادیت کو ہر فورم پر اجاگر کرنا چاہیے۔ شکیل احمد ترابی نے کہا کہ صحافیوں پر دبائو میں اضافہ ہوا ہے، اس کے باوجود ہمیں اپنی آواز بلند کرتے رہنا ہوگا۔
رائو خالد محمود نے کہا کہ آزادی صحافت کے ساتھ ساتھ ہمیں اداروں کو بھی مستحکم کرنا ہوگا کیونکہ اداروں کی مضبوطی ہی صحافت کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ سجاد عباسی نے تجویز دی کہ سی پی این ای سیمینارز اور کنونشنز کے ذریعے صحافت کو درپیش مسائل پر گہرائی سے مکالمہ کرے اور عملی حل تجویز کرے۔
قسور جمیل روحانی اور عبدالسلام باتھ نے بھی میڈیا پر قدغنوں اور دبائو کی صورت حال کو تسلیم کرتے ہوئے صحافیوں میں احساسِ ذمے داری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تزئین اختر نے تجویز دی کہ ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کو باہمی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سفیر حسین شاہ نے سی پی این ای کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے آزادی صحافت کے لیے اس کے موقف کی بھرپور حمایت کی۔ اجلاس کے اختتام پر سردار خان نیازی کی خوش دامن اور تزئین اختر کے والد مسعود تبسم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos