بھارت کی جانب سے دریائے ستلج، راوی، چناب اور اب جہلم میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں خطرناک سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ لاہور، جھنگ، قصور، سیالکوٹ، ملتان، چنیوٹ اور دیگر اضلاع میں لاکھوں افراد متاثر ہیں۔
محکمۂ ڈیزاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب بھر کے 1700 سے زائد دیہات زیرِ آب آچکے ہیں، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ مال مویشیوں کا بھی بڑا نقصان ہوا ہے۔ صرف دریائے چناب میں جھنگ پل سے گزرنے والے 4 لاکھ 96 ہزار کیوسک پانی میں سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کا رخ موڑ کر کئی دیہات کو بچایا گیا۔
لاہور کے قریب ہیڈ بلوکی پر سیلاب کو انتہائی اونچا ریکارڈ کیا گیا ہے اور متعدد بستیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ قصور اور دیگر اضلاع میں لوگ گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ سیالکوٹ ایئرپورٹ کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے اب تک کم از کم 25 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور 14 لاکھ سے زائد متاثرین محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزید پانی چھوڑا گیا تو نشیبی علاقوں کے ساتھ سندھ میں بھی خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
محکمۂ موسمیات نے آئندہ 12 سے 18 گھنٹوں میں لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں مزید شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے جس سے سیلابی خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos