دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند، سیلابی خطرات برقرار

سکھر بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بیراج حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہاؤ میں 31 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، جس کے بعد آمد 3 لاکھ 15 ہزار 172 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 60 ہزار 512 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس وقت دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں دریائے سندھ میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اندازہ ہے کہ 3 سے 4 ستمبر کے دوران پنجند ہیڈ ورکس سے 9 لاکھ سے ساڑھے 9 لاکھ کیوسک تک کے ریلے گزریں گے۔ اگر بہاؤ کا رخ بدلا گیا یا بند ٹوٹا تو پانی کی مقدار 8 لاکھ 25 ہزار سے 9 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق گڈو بیراج پر 5 سے 6 ستمبر کے دوران 8 لاکھ سے 11 لاکھ کیوسک پانی گزرنے کا امکان ہے، جس کے باعث سندھ کے نشیبی علاقوں میں خطرات بڑھ جائیں گے۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزراء، منتخب نمائندے اور ضلعی انتظامیہ اپنے علاقوں میں موجود ہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔