ملتان کی حدود میں آج شام بڑا سیلابی ریلا داخل ہونے کا امکان

ملتان کی حدود میں آج شام تک دریائے ستلج کا بڑا ریلا داخل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے باعث 3 لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ متاثرین نے شکایت کی ہے کہ کشتیاں کم ہیں اور مویشیوں کی منتقلی کے لیے انتظامات ناکافی ہیں۔

جلالپور پیروالا کے قریب 50 ہزار کیوسک پانی گزرنے سے 140 دیہات متاثر ہو چکے ہیں۔ راجن پور اور بہاولپور میں نشیبی علاقوں کے مکینوں کی بڑے پیمانے پر منتقلی جاری ہے۔ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

وزیر آباد اور حافظ آباد کے متعدد علاقے دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے متاثر ہیں، جبکہ حافظ آباد کے 40 دیہات اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آئی ہے جو 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے کم ہو کر 3 لاکھ 45 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بھارت میں بند ٹوٹنے سے پانی قصور کی طرف آیا، اور اس وقت ہمیں قصور شہر کو بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔ ان کے مطابق دریائے ستلج میں 1955 کے بعد سب سے بڑا ریلا آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور محفوظ ہے تاہم دریائے راوی میں طغیانی کے باعث آئندہ 24 سے 48 گھنٹے اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت دیگر اضلاع کے لیے سخت ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیڈ سلیمانکی کے بعد ہیڈ اسلام کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ اب تک 28 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، لیکن ریسکیو ٹیموں نے ہر جگہ بروقت آپریشن کیا۔