فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹرانسفارمیشن کے ایجنڈے کے تحت شفافیت، احتساب اور ادارہ جاتی دیانتداری کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھے ہوئے ہے۔اصلاحات کے اس عمل کا ایک اہم ستون داخلی جانچ پڑتال کے نظام کو قائم کرنا اور بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہے۔ اس میں ایف بی آر کے عملے کی دیانتداری کی بنیاد پر پروفائلنگ کرنا اور جہاں ضرورت ہو وہاں انضباطی اور فوجداری کارروائی شامل ہے۔
یاد رہے کہ نیلام شدہ گاڑیوں کے غلط استعمال کو روکنے اور کنٹرول میکانزم کو مضبوط بنانے کے لیے ایف بی آر نے اگست 2021 میں اپنے وی بوک (WeBOC) سسٹم میں "آکشن ماڈیول” متعارف کرایا تھا۔ اس نظام کا مقصد ضبط شدہ اسمگل گاڑیوں کی نیلامی کے بعد کسٹمز کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات پر متعدد گاڑیوں کی رجسٹریشن کے مسئلے کو حل کرنا تھا۔ اس ماڈیول کے ذریعے موٹر رجسٹریشن اتھارٹیز کو رجسٹریشن سے قبل نیلام شدہ گاڑیوں کی تفصیلات آن لائن تصدیق کرنے کی سہولت دی گئی، جس سے کاغذی ویری فیکیشنز پر انحصار کم ہو گیا۔ اس اقدام کا مقصد ادارہ جاتی کنٹرول کو مضبوط بنانا اور حقیقی خریداروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔
تاہم ان ریفامز کے باوجود جولائی 2025 میں اس آکشن ماڈیول کے غلط استعمال کی رپورٹس سامنے آئیں۔ اس پر ایف بی آر نے فوری طور پر انکوائری شروع کی۔ ماڈیول کے آغاز سے اب تک 1,909 گاڑیوں کی تفصیلات سسٹم میں اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں سے 103 گاڑیاں جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے غلط طریقے سے اپ لوڈ کی گئیں۔ ان میں سے 43 اسمگل شدہ گاڑیاں موٹر رجسٹریشن اتھارٹیز کے ذریعے پہلے ہی رجسٹر ہو چکی تھیں، جس سے انہیں بظاہر قانونی حیثیت مل گئی۔
ڈیجیٹل آڈٹ اور انٹرنل انوسٹیگیشن کی بنیاد پر ایف بی آر نے ان یوزر آئی ڈیز کی نشاندہی کی جن کے ذریعے یہ جعلسازی کی گئی۔ نتیجتاً 9 جولائی 2025 کو ایف بی آر نے ایک ڈپٹی کلکٹر اور ایک اسسٹنٹ کلکٹر کو معطل کر دیا، جن کےکوائف اس جرم میں استعمال کیے گئے تھے۔
مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ یہ سلسلہ ایک بڑے مجرمانہ نیٹ ورک کا حصہ ہے جس میں موٹر رجسٹریشن اتھاریٹز کے افسران اور کار ڈیلرز بھی شامل تھے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایف بی آر نے فیصلہ کیا کہ اس کیس کو صرف اندرونی انضباطی کارروائی تک محدود نہ رکھا جائے ۔ اس سلسلے میں 9 جولائی 2025 کو ایف بی آر نے باضابطہ طور پر ایف آئی اے ، کسٹمز ، اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران پر مشتمل ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (JIT) بنانے کی درخواست کی۔ تحقیقاتی کمیٹی کو اس سکینڈل کی جامع تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا، جس میں کسٹمز کے ڈیجیٹل سسٹم میں کی گئی ہیرا پھیری کی جانچ پڑتال بھی شامل تھی۔
10 جولائی 2025 کو ایف بی آر کی طرف سے ایف آئی اے کو کی گئی باضابطہ شکایت کے بعد جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات شروع کیں۔ اس کے نتیجے میں 28 اگست 2025 کو ایف آئی اے نے ان افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جن کی نشاندہی پہلے ہی کی جا چکی تھی اورجو اسمگل شدہ گاڑیوں کو ناجائز طور پر قانونی حیثیت دلوانے میں ملوث پائے گئے تھے ۔ ان افراد کو آج کے روز ایف آئی اے نے باقاعدہ گرفتار کر لیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کسٹمز انفورسمنٹ اب تک اس بڑے سکینڈل سے متعلق 7 ایف آئی آر زدرج کرا چکی ہے اور 13 افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
اس کارروائی سے واضح اور دوٹوک پیغام جاتا ہے کہ ادارے کے اندر موجود مجرمانہ عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں بے نقاب کیا جائے گا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ایف بی آر اپنے افسران کو جواب دہ ٹھہرانے اور پبلک سروس کے وقار اور دیانتداری کو ہر سطح پر اور ہر قیمت پر برقرار ر کھنے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos