اسلام آباد: بھارت نے پاکستان سے پھر سفارتی سطح پر رابطہ کرتے ہوئے دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کر دیا ، بھارت ستلج میں مزید پانی چھوڑ رہا ہے جس سے ملحقہ اضلاع و دیہات متاثر ہوں گے۔جلال پور پیر والا میں سیلاب کے باعث صورتحال خراب ہونے کے بعد پاک فوج کو مدد کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت آبی وسائل نے متعلقہ اداروں کو انتباہی خط جاری کر دیا، 28 محکموں کو سیلاب کے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث صوبے کے 4100 سے زائد موضع جات جبکہ مجموعی طور پر 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر ہوئے، ان میں سے 20 لاکھ 14 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپس، 512 میڈیکل کیمپس اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 15 لاکھ 11 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے ڈی جی کے مطابق 4150 دیہات اور 41 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 56 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان کا منگلا ڈیم 87 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد جب کہ انڈیا کے بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد اور تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکے ہیں۔بارش کے نئے اسپیل سے بھارتی ڈیموں سے مزید پانی کے اخراج کا خدشہ ہے۔
دریائے ستلج، ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب — نشیبی علاقوں میں پانی کی سطح متاثر ہوگی، ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت۔#FloodAlert #PDMA #Punjab #DisasterManagement #StaySafe pic.twitter.com/NqSRX9BbCO
— PDMA Punjab Official (@PdmapunjabO) September 7, 2025
دوسری طرف پنجاب کے شہر چشتیاں میں کے کمران گاؤں میں سیلابی پانی کے ایک عارضی حفاظتی بند کو توڑنے کی کوشش میں پولیس نے 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ملتان میں جلالپور پیروالا میں سیلابی صورتحال خراب ہونے کے سبب پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔
سی پی او صادق علی کے مطابق ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کی 14 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں، ریسکیو کی 8 کشتیاں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
ان کا بتانا ہے کہ پولیس نے 5 پرائیویٹ کشتیاں بھی آپریشن میں شامل کرلی ہیں، مجموعی طور پر 27 کشتیاں متاثرین کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔
سی پی او کا کہنا ہے کہ لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بہاولنگر کے ستلج بیلٹ کے 160 کلومیٹر طویل علاقے میں مقامی افراد کی جانب سے مختلف مقامات پر بنائے گئے کئی عارضی بند ٹوٹ گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین زیرِ آب آگئی ہے اور منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں جو شہروں سے کٹ چکے ہیں۔
محکمہ انہار کے مطابق شہر کو بچانے کے لئے 8کلومیٹر لمبا عارضی بند تیزی سے بنایا جا رہا ہے۔
ملتان اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ فلڈ بند پر پانی کے بہاؤ میں وقتی طور پر کچھ کمی آ گئی ہے، 48 گھنٹے سے پانی کی سطح 394 فٹ پر موجود ہے، شیر شاہ فلڈ بند کو مزید مضبوط بنانے کےلیے بند پر مسلسل مٹی ڈالنے کا عمل جاری ہے۔
دھر ہیڈ پنجند پر بھی اونچے درجےکا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 70 ہزار کے قریب پہنچ گیا، چنیوٹ کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
علی پور میں سپر بند کے ٹوٹنے سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بہاولنگر میں سیلاب کی شدت نے 143 دیہات کو زیر آب کر دیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے، اس علاقے میں سیلاب نے گھروں، فصلوں اور دیگر ضروریات زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے باوجود اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس سے مزید علاقوں میں پانی کی آمد کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اسی دوران دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس سے 80,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، سیلاب نے فصلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos