بلوچستان میں آل پارٹیز کی کال پر پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کے دوران معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے، جبکہ پولیس کے کریک ڈاؤن میں متعدد رہنما اور مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
ہڑتال کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے پر ہونے والے خودکش حملے کے خلاف کی گئی۔ اس موقع پر کوئٹہ، دکی، خضدار، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، جعفرآباد، حب اور لسبیلہ سمیت مختلف شہروں میں کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور شاہراہیں بند رہیں۔ کئی مقامات پر قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں لگا کر ٹریفک بھی معطل کر دیا گیا۔
پولیس نے مختلف اضلاع میں کارروائی کرتے ہوئے پشتونخوا میپ کے سابق ایم این اے قہار ودان، بی این پی کے لقمان کاکڑ، نیشنل پارٹی کے عبدالرسول بلوچ، عبدالحکیم بلوچ، بی این پی کے مراد بلوچ اور پی ٹی آئی کے ایڈووکیٹ آدم رند سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
بروری روڈ پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں فائرنگ بھی ہوئی، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او قادر قمبرانی زخمی ہو گئے اور انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔
دوسری جانب بی این پی، پشتونخوا میپ، اے این پی اور پی ٹی آئی سمیت مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ حکومت اور پولیس پرامن احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گرفتار کیا گیا، تاہم بلوچستان کے عوام پرامن احتجاج کے حق میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos