پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیلی کام صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق خبروں پر وضاحت جاری کر دی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق صارفین کا ریکارڈ پی ٹی اے کے پاس موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کی ذمہ داری لائسنس یافتہ ٹیلی کام آپریٹرز پر عائد ہوتی ہے۔
پی ٹی اے نے بتایا کہ ابتدائی جائزے کے مطابق ڈیٹا سیٹس میں خاندانی معلومات، سفری ریکارڈ، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور شناختی کارڈ کی نقول شامل ہیں، لیکن یہ تفصیلات براہ راست آپریٹرز کے سسٹمز سے نہیں بلکہ مختلف بیرونی ذرائع سے اکٹھی کی گئی لگتی ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اپنے آڈٹ کے دوران کسی قسم کی خلاف ورزی یا ڈیٹا بریک نہیں پائی گئی۔ مزید برآں، غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 1,372 ویب سائٹس، ایپس اور سوشل میڈیا صفحات بند کر دیے گئے ہیں، جو ذاتی معلومات کی خرید و فروخت میں ملوث تھے۔
وزارت داخلہ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے جو وفاقی اداروں اور سائبر کرائم یونٹس کے ساتھ مل کر شواہد اکٹھے کرے گی، ذمہ داروں کا سراغ لگائے گی اور مستقبل کے لیے حفاظتی اقدامات تجویز کرے گی۔
پی ٹی اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ مشکوک ویب سائٹس اور پیغامات فوراً رپورٹ کریں اور اپنے اکاؤنٹس و ڈیوائسز پر غیر معمولی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos