پنجاب میں دریائے چناب اور دیگر دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث ہیڈ پنجند اور ہیڈ سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان مقامات پر پانی کی آمد و اخراج 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
ضلع لیاقت پور میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث 35 موضع جات زیرِ آب آگئے اور 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ جلالپور پیروالا کو بچانے کے لیے گیلانی بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم اس سے موضع بہادرپور اور بستی لانگ سمیت متعدد علاقے پانی کی لپیٹ میں آگئے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زرعی رقبہ زیادہ جبکہ آبادی کم ہے۔
ملتان میں شیر شاہ بند پر دباؤ برقرار ہے جبکہ دریائے چناب کے بپھرے ریلے نے جنوبی پنجاب میں تباہی مچا رکھی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی صورتحال رپورٹ
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون بارشوں کی شدت میں کمی کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں واضح کمی آئی ہے اور بالائی علاقوں میں بھی بارشوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔
- دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا پر بہاؤ 1 لاکھ 82 ہزار کیوسک
- مرالہ پر 50 ہزار کیوسک
- دریائے راوی جسڑ پر 23 ہزار کیوسک
- خانکی ہیڈ ورکس پر 92 ہزار کیوسک
- قادر آباد پر 94 ہزار کیوسک
- ہیڈ تریموں پر 1 لاکھ 78 ہزار کیوسک (بہاؤ میں کمی جاری)
- پنجند پر 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک (مسلسل اضافہ)
- سلیمانکی پر 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک
- شاہدرہ پر 31 ہزار کیوسک
- بلوکی ہیڈ ورکس پر 63 ہزار کیوسک
- سدھنائی پر 78 ہزار کیوسک (بہاؤ میں کمی)
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تمام محکمے ہائی الرٹ ہیں۔
سندھ میں صورتحال
دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بلند ہے۔ گڈو بیراج پر 4 لاکھ 95 ہزار کیوسک کا ریلا پہنچ گیا جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 2 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے۔ تریموں کے مقام پر پانی کی آمد و اخراج 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 57 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos