قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ تاہم بعد کی گفتگو نسبتاً خوشگوار رہی۔ یہ انکشاف امریکی اخبار دی وال اسٹریٹ جرنل کی خصوصی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے دوحہ میں حماس کے نمائندوں پر اسرائیل کے اچانک حملے کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کی اطلاع براہِ راست اسرائیل سے نہیں بلکہ امریکی فوج کے ذریعے ملی، وہ بھی اس وقت جب کارروائی جاری تھی۔
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو باور کرایا کہ یہ حملہ ایک ایسے ملک کی سرزمین پر کیا گیا جو غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثی کر رہا تھا، اور اس اقدام نے امریکی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچایا۔
جواب میں نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں حملے کے لیے محدود وقت ملا تھا اور وہ اس موقع کو استعمال کرنے پر مجبور تھے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ گفتگو کے بعد دوبارہ رابطہ ہوا، جس میں صدر ٹرمپ نے نسبتاً نرم انداز میں پوچھا کہ آیا کارروائی کامیاب رہی؟ تاہم نیتن یاہو اس سوال کا کوئی واضح جواب نہ دے سکے۔
بعد ازاں حماس نے اعلان کیا کہ اس کی قیادت حملے میں محفوظ رہی، البتہ تنظیم کے پانچ ارکان اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos