سجاد عباسی کی کتاب "صحافت بِیتی” کی پذیرائی، صحافتی اقدار پر زور

مری(۔ ) نامور صحافی سجاد عباسی کی کتاب "صحافت بِیتی” کی تقریبِ پذیرائی مری کی اقبال میونسپل لائبریری میں منعقد ہوئی، جہاں مقررین نے اس کتاب کو آج کی صحافت میں رہنمائی کے لیے سنگِ میل قرار دیا اور اسے میڈیا سائنس کے طلبہ کے نصاب میں شامل کرنے کی سفارش کی۔

 

تقریب کے دوران بتایا گیا کہ "صحافت بِیتی” میں معروف صحافیوں محمود شام، مظہر عباس، وسعت اللّٰہ خان، انور سن رائے، نذیر لغاری، عارف الحق عارف اور زاہد حسین نے اپنے تجربات کو قلمبند کیا ہے۔ ان واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح ماضی کے صحافی تمام تر حالات کے باوجود اصولوں پر ڈٹے رہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج کے صحافی اس ظرف کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

صدر تقریب جاوید صدیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافت ایک مُقدّس اور پیغمبرانہ پیشہ ہے جو نہ صِرف ہمیشہ سے ریاست کا چوتھا ستُون رہا بلکہ اس نے ریاستوں کی تقدِیر بدلنے میں سب سے اہم ترین کرداد ادا کیا جِس کی پُوری دُنیا آج تک گواہ ہے۔ ایسے میں ہمیں صحافتی اقدار کو سچائی کی کسوٹی پر پرکھتے ہُوئے حق و سچ کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا تا کہ مُلک و قوم کی تقدِیر کو بدلا جا سکے۔


تقرِیب کے مہمانِ خصُوصی مری یونین آف جرنلسٹس کے صدر اِمتیاز الحق نے کہا کہ ڈِیجِیٹل صحافت نے جہاں ہر شہری کو صحافی بنا دِیا ہے وہاں صحافت کے معیار کو گرانے میں بھی کوئی کسر نہِیں چھوڑی ۔ ہر شعبۂ زِندگی کے نام نہاد لِیڈروں کی طرح صحافت کو بھی سب سے زیادہ نُقصان آج کے نام نہاد اور بدنامِ زمانہ صحافیوں نے ہی پہنچایا ہے ۔ اِن نامساعد حالات میں اگر صحافیوں کو "صحافت بِیتی” کا مُطالعہ نصِیب ہو جائے تو موجُودہ صحافت سے بڑھتی ہُوئی مایُوسی کو روکا جا سکتا ہے۔

 

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ کتاب کو میڈیا سائنس کے نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل حقیقی صحافتی اقدار کو سیکھ سکے اور بدعنوانی پر مبنی صحافت کی روک تھام ممکن ہو۔

تقرِیب کے مہمانانِ اعزاز سینئیر صحافی آفتاب اِقبال و ڈاکٹر کامران خان ستّی نے اپنی عالمانہ گُفتگُو سے حاضرِین کے عِلم میں اِضافہ کِیا ۔ معرُوف شاعر و مُدِیرِ اعلیٰ "ماہنامہ دستک ۔ مری” مُحمّد آصِف مِرزا ، نامور کالم نِگار اسلم کھوکھر ، ڈاکٹر یاسر الخیری ستّی ، پروفیسر اشفاق کلِیم ، ایم فِل سکالر محترمہ شازیہ شاہین ، بین الاقوامی اِسلامی یُونِیورسِٹی ، اِسلام آباد کے لائبریرین مُحمّد نصِیر عباسی اور نوجوان ادیب عُمر حفِیظ نے اِظہارِ خیال کِیا۔

تقرِیب میں سابق جج و ایم ، پی، اے شفقت عباسی ، سابق نائب ناظم مِرزا سُہیل بیگ ، مری یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری راجہ افضال سلِیم سمیت دیگر ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ لوگوں کا ایک جم غفیر اقبال میونسپل لائبریری میں موجود تھا۔

اِس موقع پر نوجوان ، پُر عزم اور اعلیٰ تعلِیم یافتہ صحافی ارسلان ایّاز کی تنظِیم "Verse Makers Murree” کی جانب سے کہنہ مشق صحافی اِمتیاز الحق کو پچپن برس پر مُشتمِل صحافتی خِدمات پر جاوید صِدِیق نے "پرائیڈ آف پرفارمنس” پیش کِیا ۔

دُوسری نشِست میں مُشاعرہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے شعراء میں پروفیسر اشفاق کلیم ، تیمور ذُوالفِقار ، محمد آصف مرزا ، راشد عباسی ، سہراب عباسی ، کبیر عباسی ، جواد باغی ، حماد آصف تھے اِس اہم ، پُر وقار اور کامیاب تقریب کے مِیزبان جناب فرّخ لطِیف بٹ "مری لِٹریری سرکل” و "بزمِ دستک ۔ مری” تھے ۔ جبکہ نِظامت امجد بٹ نے کی ۔