کراچی میں مرحوم عامر محمود کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

کراچی (پ ر) کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)کے زیر اہتمام آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں مرحوم عامر محمود کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا، جس میں سی پی این ای، اے پی این ایس،آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی یو نین آف جرنلسٹس،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس، پریس کونسل آف پاکستان ، کرن ڈائجسٹ گروپ کے عہدیداران ، ورکرز اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور عامر محمود کی آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے لیے خدمات کو خراج تحسین اور ان کی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کیا،اجلاس کی نظامت کے فرائض سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو نے انجام دیے، انہوں نے مرحوم کی آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے دفاع میں انتھک محنت اور غیر متزلزل کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عامرمحمود رہتی دنیا تک سی پی این ای کا وقار بنے رہیں گے جبکہ مقررین نے اشکبار آنکھوں اور بوجھل دل کے ساتھ اپنی خطاب میں مرحوم کی آزادی صحافت کے ہر محاذ پر ڈٹ جانے کی خوبی اور ہر مشکل مرحلے کے لیے بھرپور تیاری کے ساتھ میدان عمل میں آنے کی جراتمندی کا ذکرکیا اور وہ واقعات بیان کییجن کی روشنی میں عامر محمود رہتی دنیا تک صحافت کے افق پر ایک روشن ستارے کی مانند جگمگاتے رہیں گے۔ سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اس سے پہلے دو سال سی پی این ای کا صدر رہا تو عامر محمود میرے ساتھ سیکریٹری جنرل تھے اور ان کی سب سے بڑی خوبی ان کا صبر تھا وہ ہر مشکل میں صبر کا مظاہرہ کر کے مسئلے کا بہترین حل تلاش کرلیتے تھے ، ہم ان کے درجات بلندی کے لیے دعاگوہیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے کہا کہ عامر میرے بچپن کا ساتھی تھا ، ہم نے ایک محلے میں پرورش پائی اور یونیورسٹی میں بھی وہ، میں اور مظہر عباس ساتھ ہوتے تھے، چھوٹی موٹی باتوں پر کبھی اختلاف بھی ہوتا تھا لیکن وہ کسی بات کو انا کا مسئلہ نہیں بناتا تھا۔ پی ایف یو جے کے رہنماء بچل لغاری نے کہا کہعامر محمودپریس کونسل آف پاکستان (پی سی پی) میں میرا رائٹ ہینڈ تھا اور صحافتی امور کے دفاع میں وہ ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ جاتا تھا، معروف تجزیہ نگار اور سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ عامر محمود اپنی زندگی کے آخری دور میں آئی ایف جے کی طرز پر پاکستان میں سالانہ ملک گیر ایوارڈ تقریب شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھاوہ اکثر اس سلسلے میں اپنی تحریریں مجھ سے شیئر کرتا تھا۔ کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی نے کہا کہ عامر محمود کی شوخیاں آج بھی میرے ذہن میں گھومتی ہیں ، وہ ایک زندہ دل شخصیت اور آزادی صحافت کا نڈر مجاہد تھا۔ کراچی پریس کلب کے سابق صدر سعید سربازی نے کہا کہ میں جب کے پی سی کا صدر بنا تو عامر محمود ہمارے ساتھ ہر احتجاج ،دھرنے ، پیکا ایکٹ کے خلاف کانفرنسوں اور سیمینارز میں شریک ہوتے تھے۔کراچی پریس کلب کے اور سابق صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ عامر بھائی کے یوجے ہو، سی پی این ای ہو، اے پی این ایس ہو یا سافما ہر پلیٹ فارم پر پوری تیاری اور لگن سے کام کرتے تھے۔ کے یو جے کے صدر طاہر حسن خان نے کہا کہ عامر محمود کو سب کو ساتھ لے کر چلنے اور یکجا رکھنے کا فن آتا تھا۔سی پی این ای کے سابق سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ عامر محمود میرے ساتھ ایک دور میں فنانس سیکریٹری بنے ،اس وقت سی پی این ای مالی طور پر زیادہ مستحکم نہیں تھی توعامر محمود نے اس سال سی پی این ای کے فنڈ میں 12 لاکھ روپے آئوٹ سورس کیے۔ مقصود یوسفی نے کہا کہ عامر محمود میرے پاس جسارت اخبار انٹرن شپ کے لیے آئے تھے اور پھر جب میں امت اخبار میں تھا تو وہ ہماری پبلیکشن کی اے پی این ایس اور سی پی این ای میں ممبرشپ کا وسیلہ خاص بنے۔ کرن ڈائجسٹ کی ایک معمر خاتون ورکر نے بتایا کہ وہ عامر محمود کے ادارے میں 40سال سے کام رہی ہیں ، اکثر اختلافی مسائل پر طویل مباحثے بھی ہوتے تھے لیکن وہ ہر بات خوش اخلاقی سے مکمل کردیتے تھے۔ سی پی این ای کے اراکین اعجاز الحق، عبدالخالق علی، شیر محمد کھاوڑ، سلمان قریشی اور ممتاز پھلپوٹو نے بھی عامر محمود کے ساتھ گزرے اپنے یادگار لمحات پیش کیے۔ عامر محمود کے صاحبزار تیمور عامر نے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مرحوم والد کی شخصیات پر بولنا آسان نہیں ، وہ میرے والد نہیں بلکہ بہترین دوست بھی تھے، آپ سب کی ان کے لیے محبت اور عقیدت پر شکرگزار ہوں اور میں اپنے والد کے وژن پر آپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کے صحافتی ورثے کو مزید آگے بڑھائوں گا۔ آخر میں سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو نے تعزیتی اجلاس کے اہتمام پر آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ اور ان کی ٹیم اور تمام شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔