ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کرپشن اسکینڈل، مزید 16 ملازمین برطرف

راولپنڈی: ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں کرپشن، ناقص کارکردگی اور ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مزید 16 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا، جبکہ تقریباً 200 دیگر ملازمین کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

سی ای او ہیلتھ راولپنڈی ڈاکٹر احسان غنی کے مطابق، 14 ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ جرمانے کے طور پر کاٹ لی گئی جبکہ 3 ملازمین کے انکریمنٹ بھی روک دیے گئے ہیں۔

دوسری جانب سابق سی ای او ڈاکٹر انصر اسحاق نے موجودہ سی ای او ڈاکٹر احسان غنی کے خلاف 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ یہ دعویٰ جوہر عقیل کیس رپورٹ میں دیے گئے منفی ریمارکس کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ادارے میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے جن میں 1500 سینٹری پیٹرول اور 62 اینٹامالوجسٹ شامل ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے اس معاملے پر تین دن میں رپورٹ طلب کی تھی، تاہم تین ماہ گزرنے کے باوجود انکوائری شروع نہ ہو سکی۔

انکوائری آفیسر ڈاکٹر معیز منظور نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ سیلاب ڈیوٹی پر ہیں اور فارغ ہو کر انکوائری کریں گے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے کو دبانے کے لیے تحقیقات جان بوجھ کر مؤخر کی جا رہی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق انکوائری کے لیے پہلا مراسلہ 24 اکتوبر 2024 کو، دوسرا 8 جنوری 2025 کو اور تیسرا 16 اپریل 2025 کو بھیجا گیا تھا۔

گزشتہ مالی سال میں صرف 89 دن کے لیے عارضی سینٹری ورکرز بھرتی کیے گئے جبکہ اینٹامالوجسٹ بھرتی کے لیے یکم اپریل کو انٹرویو کی تاریخ رکھی گئی۔ کمیٹی جولائی میں تشکیل دی گئی اور 30 جولائی کو سکروٹنی کے بعد اگلے روز 1500 امیدواروں کو تقرر نامے جاری کر دیے گئے۔