نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کا آغاز کا قرآنی آیت کے ساتھ کیا اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعظم نے بنیان مرصوص آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایسا فیصلہ کن جواب دیا جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں جرأت اور بہادری کا بے مثال مظاہرہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں پر حملہ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس موقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا۔
پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیر کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا۔ جس پر جنرل اسمبلی کا ہال پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عظیم جانبازوں، شہدا کے ورثا کو سلام تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہدا کے نام ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ زندہ رہیں گے، شہدا کی ماؤں کا حوصلہ ہمارے راستے منور کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی بابائے قوم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پر مبنی ہے۔ مکالمے اور سفارکاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پہلگام واقعے کو سیاسی طور پر استعمال کیا اور پاکستان پر حملہ کیا۔ پاکستان بیرونی جارہیت کا بھرپور دفاع کرے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی باہمی احترام اور تعاون پر مبنی ہے۔ ہم تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں مداخلت نہ کرتے تو جنگ کے نتائج تباہ کُن ہو سکتے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ رکوانے پر ٹرمپ امن کے نوبیل انعام کے مستحق ہیں۔
فلسطین سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’تقریباً 80 سالوں سے فلسطینی عوام اسرائیلی ظلم و جبر کا سامنا کررہے ہیں، مغربی کنارے میں فلسطینی اسرائیلی آباد کاروں کی جارحیت کا سامنا کررہے ہیں جبکہ غزہ میں بھی فلسطینی عورتیں اور بچے اسرائیلی فوج کی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ’غزہ میں فوری اور اسی وقت جنگ بندی ہونی چاہیے، پاکستان آزاد اور خودمختار فسلطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جو 1967 کی سرحدوں پر قائم ہو۔‘
پاکستان ہمیشہ سے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی اُن کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان آج یہاں اقوامِ متحدہ میں خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جتنی جلدی ہو سکے غزہ میں جنگ بندی کرائی جائے، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ عالمی اداروں کی ناکامی ہے، پاکستان فلسطین کو 1988ء میں بطور ریاست تسلیم کرچکا ہے، دوسرے ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریں۔
شہبازشریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ تصور ہوگی، 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی لائف لائن ہے، بھارت آبی جارحیت سے باز رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی ، مجید گروپ ، بی ایل اے سمیت دیگر شرپسند عناصر پاکستان میں تحزیب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہیں ، فتنہ الہندوستان اِس کی سرپرستی کررہا ہے، کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان پُرامن افغانستان کا خواہاں ہے، افغان عبوری حکومت دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکے۔
شہباز شریف نے حالیہ دنوں میں اسرائیلی حملوں کے خلاف قطر کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ کشمیر میں بھی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلوں سے نمٹنے کے لیے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے ، پاکستان کا کاربن کے اخراج میں ایک فیصد حصہ ہے، رواں سال بھی پاکستان کو بڑے سیلاب اور قدرتی آفات میں ہمیں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا،2022ء میں بھی سیلاب نے ہماری کئی بستیاں تباہ کردیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کا حل چاہتے ہیں،پاکستان کے لوگ مظلوم کشمریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ایک دن بھارت کا ظلم و ستم وادی میں مکمل طور پر رک جائے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos