تل ابیب/لندن(امت نیوز) اسرائیلی بحریہ نے غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا (GSF) کو روک کر متعدد بحری جہازوں کو اپنی تحویل میں لے لیا اور سرگرم کارکنوں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کر دیا۔ واقعے کے بعد یورپ کے کئی ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اپنے بیان میں کہا کہ "یہ فلوٹیلا اسرائیل کی غیر قانونی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے نکلا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہم ہر اس انسانی حقوق کے کارکن کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس جدوجہد کا حصہ ہے۔ ہم رکیں گے نہیں، ہم غزہ کی آزادی تک جہاز رانی جاری رکھیں گے۔”
منتظمین نے الزام لگایا کہ اسرائیلی بحریہ نے ایک جہاز کو "جان بوجھ کر سمندر میں ٹکر مار کر نقصان پہنچایا” جبکہ دیگر بحری جہازوں پر واٹر کینن سے حملے کیے گئے۔ ان کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جہازوں کے کمیونیکیشن سسٹم کو بھی نقصان پہنچایا تاکہ ہنگامی پیغامات اور لائیو اسٹریم کو روکا جا سکے۔ یہ واقعہ غزہ کی ساحلی پٹی سے 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر پیش آیا۔
اس کارروائی کے بعد یونان، اٹلی، بیلجیم، تیونس اور ترکی میں اسرائیلی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے واقعے کو "بین الاقوامی جرم” قرار دیتے ہوئے اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا اور اسرائیل کے ساتھ 2020 سے جاری آزاد تجارتی معاہدہ ختم کر دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلوٹیلا میں شامل دو کولمبیائی شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم سائمن ہیریس نے کہا کہ یہ رپورٹیں "تشویشناک” ہیں اور اسرائیل کو عالمی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق کم از کم سات آئرش شہری بھی زیرِ حراست ہیں، جن میں شِن فین کے سینیٹر کرس اینڈریوز بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو "اشتعال انگیزی” قرار دیا اور کہا کہ "گریٹا اور اس کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔” تاہم کارکنوں کے مطابق یہ حملہ اس بات کی نشانی ہے کہ اسرائیل ہر قیمت پر غزہ کو تنہا اور محصور رکھنا چاہتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos