غزہامدادی فلوٹیلاپراسرائیلی حملہ،پانی کی توپیں اورگرفتاریوں کی اطلاعات

غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے کر جانے والی بین الاقوامی "گلوبل صمود فلوٹیلا” کو اسرائیلی بحریہ نے نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً 20 اسرائیلی کشتیوں نے 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا کو گھیرے میں لے کر کئی کشتیوں پر پانی کی توپیں چلائیں۔

فلوٹیلا میں دنیا کے مختلف ممالک کے کارکنان موجود تھے جن میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی اہلکار ایک کشتی میں داخل ہوئے اور وہاں موجود تمام افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق گرفتار افراد کو بندرگاہ پر منتقل کر کے بعد میں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر فلوٹیلا کے اوپر ڈرونز کی پروازیں جاری رہیں، جبکہ مرکزی کشتی "الما” کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر حملہ کر کے رابطہ توڑ دیا گیا۔ کشتی پر موجود ترک کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بحری جہاز صرف چند میٹر کے فاصلے تک آگئے لیکن وہ اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے پیغام میں کہا کہ "ہم اب ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکے ہیں اور فوجی ناکہ بندی کے قریب ہیں۔”

اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کو ریڈیو پر خبردار کیا کہ اگر وہ امداد غزہ بھیجنا چاہتے ہیں تو اشدود کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوں، جہاں سے سامان آگے منتقل کیا جائے گا۔ تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ محصور عوام تک براہِ راست امداد پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس وقت بھی تقریباً 30 کشتیاں غزہ کی سمت بڑھ رہی ہیں جو صرف 85 کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فلوٹیلا اور اس میں موجود امدادی کارکنان کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔