واشنگٹن: امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے پر حکومت کا کام رک گیا، جس کے باعث متعدد محکمے بند اور لاکھوں ملازمین کو جبری چھٹیوں پر بھیج دیا گیا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر ادارے کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ فنڈنگ معطل ہونے کے باعث بیشتر سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ ناسا کے مطابق صرف وہی محدود عملہ ڈیوٹی پر رہے گا جو ایسے حساس مشنز پر کام کر رہا ہے جنہیں روکنے کی صورت میں خلابازوں کی زندگی یا اہم آپریشنز کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ادارے کے **15 ہزار سے زائد ملازمین کو عارضی طور پر فارغ کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین متاثر ہوئے ہیں، کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی بند کر دی گئی ہے۔ فضائی سفر، سائنسی تحقیق اور عوامی خدمات بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جبکہ امریکی فوجیوں کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہوں گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بحران طویل ہوا تو بڑے پیمانے پر ملازمین کو برطرفی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کب تک چلے گا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فنڈنگ بحال نہ ہوئی تو آئندہ 48 گھنٹوں میں وفاقی ملازمین اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔
یہ شٹ ڈاؤن سینیٹ کی جانب سے عارضی فنڈنگ بل مسترد کرنے کے بعد شروع ہوا۔ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن ایک دوسرے کو اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
امریکی سینیٹ میں آج دوبارہ فنڈنگ بل پر ووٹنگ ہوگی۔ واضح رہے کہ 100 رکنی ایوان میں بل منظور کرانے کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں جبکہ ریپبلکن کے پاس صرف 53 نشستیں ہیں، اس لیے حکومت کو ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos