اسلام آباد: آزاد کشمیرعوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران اسلام آباد پولیس نیشنل پریس کلب میں داخل ہوگئی، کیفے ٹیریا میں توڑپھوڑ کی۔
اسلام آباد پولیس نے کیفے ٹیریا میں موجود صحافیوں پر بھی تشدد، پولیس پریس کلب ملازم کو بھی گرفتار کر کے لے گئی ۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے پریس کلب میں پولیس داخلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پریس کلب میرے گھر کی طرح ہے، اس واقعہ کی مکمل تفتیش کی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس کی پریس کلب میں گھس کر توڑ پھوڑ صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لے لیا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی۔
محسن نقوی نے تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کا تعین کرکے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پریس کلب کے عہدیداروں سے رابطہ نہیں کیا گیا، پریس کلب کے عہدیداروں اور ملازمین پر تشدد کیا گیا۔
افضل بٹ نے کہا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل ہونے پر جواب دینا ہوگا، پولیس کی اس کارروائی کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے، پولیس نے کیمرا مینز کے کیمرے اور موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔
سیکریٹری جنرل پی یو ایف جے ارشد انصاری نے اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی۔
ارشد انصاری نے وزیر اعظم سے اس واقعے پر فوری طور پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں اس واقعے کو حملہ تصور کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے، حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے، یہ واقعہ دیکھ کر ایسا لگا کہ یہ پریس کلب نہیں کوئی پولیس لائن ہے۔
صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کی ہے۔
فاضل جمیلی نے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کی حرمت کو پامال کیا ہے، نیشنل پریس کلب کی حرمت کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، مکمل جواب دہی ہونی چاہیے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پریس کلب میں پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب میں پولیس تشدد کے واقعےکی فوری انکوائری کروائی جائے، تشدد کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کی جائے۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی صحافتی تاریخ میں پہلےکبھی ایسا نہیں ہوا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا قابلِ مذمت ہے، گرفتاری کے لیے پریس کلب کے صدر، اراکین کابینہ سے رجوع کیا جانا چاہیے تھا، وزیر اعظم صحافیوں اور کیمرہ مینز پر تشدد کا فی الفور نوٹس لیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos