ٹرمپ کا مطالبہ بے اثر رہا،غزہ میں66 شہید،265 زخمی

ٹرمپ کا مطالبہ بے اثر رہا،غزہ میں66 شہید،265 زخمی

ٹرمپ کا مطالبہ بے اثر رہا،غزہ میں66 شہید،265 زخمی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود، غزہ میں فضائی حملے جاری رہے جن کے نتیجے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 66 فلسطینی شہیداور 265 زخمی ہوئے، یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارتِ صحت نے جاری کیے ہی

رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب بھی غزہ شہر اور دیگر حصوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپ خانے کی گولا باری دیکھی گئی، جبکہ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی "خطرناک جنگی علاقہ” ہے اور انہوں نے عوام کو جنوب کی جانب منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے حماس کے بعض اشاروں کے بعد اسرائیل سے بمباری روکنے کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ حماس معاہدے کی بعض شقوں پر مثبت اشارے دے رہا ہے، تاہم اسرائیلی حملوں میں کمی کے باوجود فضائی کارروائیاں جاری رہیں۔

غزہ میں جاری طویل مدتی جنگ کے دوران شہری پہلو بہت تباہ کن رہے ہیں،تازہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھوک اور جبری قحط کے باعث مزید دو بچوں کی موت ہوئی، جس سے غذائی قلت سے انتقال کرنے والوں کی کُل تعداد 459 تک پہنچ گئی جن میں 154 بچے شامل ہیں، بین الاقوامی اور مقامی صحت ذرائع نے یہ معلومات فراہم کی ہیں۔

اس تنازعے کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ گزشتہ دو سال میں فلسطینی شہداء کی مجموعی تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور بعض ذرائع کے مطابق یہ تعداد 67 ہزار سے بھی آگے بڑھ چکی ہے — عالمی انسانی و طبی ادارے اس نتیجے کو انتہائی خطرناک قرار دے چکے ہیں۔