???? ??????? ?? ???? ?? ???? ????? ???? ?? ???????? ????

صمود فلوٹیلا کو دنیا سے جوڑے رکھنے والے دو بہادرکون تھے؟

 بدھ کی رات جب اسرائیلی افواج نے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے بیڑے پر حملہ کیا، تو دنیا بھر کے کروڑوں افراد ان مناظر کو براہِ راست دیکھ رہے تھے۔ اس موقع پر اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں موجود لِزی میلکم اور ڈینیئل پاورز نے فلوٹیلا کی ویب سائٹ کے ذریعے کشتیوں کی لائیو نشریات اور اپ ڈیٹس جاری رکھ کر دنیا کو لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ رکھا۔

ان دونوں ماہرین نے فلوٹیلا کی ویب سائٹ پر نصب کیمروں کی مدد سے ویڈیوز نشر کیں، جب کہ ہر کشتی کی پوزیشن اور اسٹیٹس بھی مسلسل اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا۔ جیسے ہی کوئی کشتی اسرائیلی بحریہ کے گھیرے میں آتی، وہ اس کی حیثیت “سفر میں” سے “روک لی گئی” میں بدل دیتے۔

محض دو دنوں میں فلوٹیلا کی ویب سائٹ پر پچاس لاکھ سے زائد افراد نے وزٹ کیا۔ کمپنی “ریکٹینگل” کی شریک ڈائریکٹر لِزی میلکم کے مطابق “وزیٹرز کی اتنی بڑی تعداد ہماری کسی ویب سائٹ پر پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔”

ان حملوں کے دوران کشتیوں پر نصب جدید گارمن ٹریکنگ ڈیوائسز اور بیک اپ کے طور پر موبائل نیٹ ورکس کے ذریعے کنکشن برقرار رکھا گیا۔ گلاسگو کے اسٹوڈیو میں بیٹھے میلکم اور پاورز، جو لندن کے تحقیقی گروپ فارینزک آرکیٹیکچر کے ساتھ بھی کام کر رہے تھے، نے سسٹم میں حفاظتی اقدامات شامل کیے تاکہ کسی رکاوٹ کی صورت میں رابطہ منقطع نہ ہو۔

فلوٹیلا کی ٹیم نے اس دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس (ٹویٹر)، انسٹاگرام، اور ٹیلیگرام کے ذریعے مسلسل اپ ڈیٹس دیں اور کشتیوں پر موجود کارکنوں نے زوم پریس کانفرنسز کے ذریعے میڈیا سے براہِ راست گفتگو کی۔

لِزی میلکم کے مطابق، “ہم نے دیکھا کہ دنیا کے لوگ ان کشتیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، ان کی امید اور جذبہ زندہ ہے، وہ چاہتے ہیں کہ یہ مشن اپنی منزل تک پہنچے — یہی ہماری اصل کامیابی ہے۔”