اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ معاشی اور افرادی قوت کے شعبوں میں بھی پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ حالیہ دفاعی معاہدے کے نتیجے میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں روزگار کے نئے دروازے کھلنے کی توقع ہے۔
2025 کے پہلے سات مہینوں میں 242,337 پاکستانی سعودی عرب گئے، جو ماہانہ تقریباً 40 ہزار بنتے ہیں، جبکہ 2024 میں یہ اوسط 37 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ سعودی عرب پاکستانی ورکرز کا سب سے بڑا ہدف ملک ہے اور فارن ایکسچینج میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگست میں سعودی عرب سے پاکستان کو 736.7 ملین ڈالر موصول ہوئے، جو کل 3.1 ارب ڈالر کی آمدنی کا حصہ ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی وژن 2030 کے تحت جاری ترقیاتی منصوبے اور 2034 FIFA ورلڈ کپ کی تیاریوں کے باعث پاکستانی ہنر مندوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر صحت، تعمیرات، خدمات، اور ڈلیوری سیکٹر میں۔
پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ ’تکامل پروگرام‘ کے تحت شراکت داری کی ہے، جس کے تحت نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) 62 شعبوں میں افرادی قوت کی سرٹیفیکیشن کر رہا ہے۔ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر مل کر تربیتی پروگرام اور ہنر مندی کی تصدیق کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ پاکستانی شہری بہتر قابلیت کے ساتھ سعودی عرب جائیں۔
ای ویزا نظام اور دیگر سہولیات کے ذریعے کام کے خواہاں افراد کے لیے عمل آسان بنایا جا رہا ہے۔ سعودی عرب اور قطر میں پاکستانیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات اور عمان میں کمی دیکھی گئی ہے۔
مجموعی طور پر سعودی عرب پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی سرمایہ کاری اور روزگار کی منزل بن چکا ہے، اور نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos