فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوکرین کو امریکی ٹوما ہاک میزائلوں کی فراہمی جنگ کو نئے مرحلے پر لے جائے گی، روس

ماسکو:روس نے  کہاہے  کہ وہ امریکا سے اس بات پر وضاحت کا انتظار کر رہا ہے کہ آیا یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کیے جائیں گے یا نہیں کیونکہ ایسے ہتھیار جوہری وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ یہ جاننا چاہیں گے کہ یوکرین ٹوماہاک میزائلوں کے ساتھ کیا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتے، اس لیے وہ یہ جاننا چاہیں گے کہ یوکرین ان ہتھیاروں کے ساتھ کیا کرے گا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر کسی حد تک فیصلہ کرلیا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں شاید مزید واضح بیانات کا انتظار کرنا چاہیے، اگر ایسے کوئی آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی طریقہ کاریہ تھا کہ نئے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان صرف اس وقت کیا جاتا تھا جب وہ یوکرین کو پہنچا دیے جاتے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اتوار کو دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا ’اگر واشنگٹن نے یوکرین کو روس کے اندر گہرے اہداف پر حملوں کے لیے طویل فاصلے کے ٹوماہاک میزائل فراہم کیے تو اس سے امریکا کے ساتھ ماسکو کے تعلقات تباہ ہو جائیں گے۔

دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے ’ہم ان میزائلوں کی بات کر رہے ہیں جو جوہری صلاحیت بھی رکھتے ہیں، اس لیے یہ واقعی کشیدگی میں اضافے کا ایک سنجیدہ مرحلہ ہے‘۔کریملن کے ترجمان کے مطابق ولادی میر پیوٹن نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ امریکی فوجیوں کی براہ راست شمولیت کے بغیر یوکرین کی طرف سے روس کے خلاف ٹوماہاک میزائلوں کا استعمال ناممکن ہے۔

مزید کہا کہ اگر یوکرین کی طرف سے روس کے خلاف ٹوما ہاک میزائل استعمال کئے جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جنگ ایک بالکل نئے اور معیار کے لحاظ سے مختلف مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔واضح رہے کہ ٹوماہاک میزائلوں کی رینج 2500 کلومیٹر تک ہے، اس لیے اگر ٹرمپ ان کی فراہمی کی منظوری دے دیتے ہیں تو یوکرین پورے ماسکو سمیت روس میں کسی بھی ہدف پر حملہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔