پشاور: ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے جس کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا ہے، خیبرپختونخوا کے غیور عوام دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، انشاء اللہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے،افواج پاکستان کی جانب سے تجدید عزم کرنے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جان بوجھ کر دہشت گردوں اورسہولت کاروں کو جگہ دی گئی، آج یہ بیانیہ کہاں سے آگیا کہ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجنا، گورننس، مجرمانہ سیاسی پشت پناہی کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و ملٹری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا، دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہونا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال ہوتا ہے دہشت گردی کے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہی کیوں ہوتے ہیں، پنجاب اورسندھ میں گورننس قائم ہے، ان صوبوں میں پولیس اورقانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں، خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور دہشتگردوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، بھارت کا افغانستان کو دہشت گردی کے بیس کے طور پر استعمال کرنا بھی دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ہے، افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا بڑا حصہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نواز کی، آج حکومت کہتی ہے کہ افغان بھائی واپس جائیں تو اس پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، باتیں کی جاتی ہیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کہا کہ صرف ریاست، افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی پاکستانی عوام کی سکیورٹی کے ضامن ہیں، پاکستانی عوام کی سکیورٹی کسی دوسرے ملک بالخصوص افغانستان کو رہن نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ کہتے ہیں کہ دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی، 2014 اور 2021 میں یہ فیصلہ ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کو مضبوط کیا جائے گا اور کاؤنٹرر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کو مضبوط کیا جائے گا، ہم کے پی کی بہادر پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن آپ نے ان کی تعداد صرف 3200 رکھی ہوئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گورننس کے خلا کو ہمارے سکیورٹی فورسز کے جوان اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے لیکن کسی فرد واحد کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی ذات کے لیے ریاست اور پاکستانی عوام کے جان، مال اور عزت کا سودا کرے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کو سپیس دی گئی، کیا آج ہم ایک بیانے پر کھڑے ہیں؟ پچھلی حکومتی نے نیشنل ایکشن پلان سے کچھ نکات حذف کیے،نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے کیا، دھرتی کے بہادرسپوتوں نے اپنے خون سے بہادری کی تاریخ رقم کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے؟ ہر مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہوتا تو غزوات اورجنگیں نہ ہوتیں، تمام سیاسی جماعتیں پشاور میں بیٹھیں اور نیشنل ایکشن پلان بنایا، دہشتگردی کو جنگ سے اکھاڑنے کیلئے 14نکات پر اتفاق کیا گیا، کیا آج ہم ایک بیانیے پر کھڑے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ بھار ت نے پاکستان پر حملہ کیا تو عوام نے کیوں نہیں کہا کہ اگلے دن بات چیت کرلیں؟ دہشت گردی کے معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو الجھایا گیا، دہشت گردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کر مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاکستانیوں،افواج،پولیس ،سکیورٹی اداروں کے جوانوں نےاپنے خون سے دھرتی کو سیچا ہے، 2024کے دوران کے پی میں مجموعی طور پر 14ہزار 535انٹیلی جنس بیسڈ آپریش کیے گئے، روزانہ 40انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 کے دوران آپریشنز میں 700سے زائد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، خیبرپختونخوا میں 2024میں ان آپریشنز کے دوران 577قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے 272بہادرافسر وجوان، پولیس کے 140اور165معصوم پاکستانی شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال اب تک خیبرپختونخوا میں 10ہزار 115انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جاچکے ہیں، یہ یومیہ 40انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن بنتے ہیں، ان آپریشنز کے دوران 917دہشتگردوں کوجہنم واصل کیا جاچکا ہے، سال 2025خیبرپختونخوا میں ان آپریشنز کے دوران 516قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے311بہادرافسران وجوانان،پولیس کے73اور132معصوم پاکستانی شہری شامل ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos