فوٹو اسرائیلی میڈیا
فوٹو اسرائیلی میڈیا

اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کا باضابطہ اعلان کر دیا، فوج کا جزوی انخلا شروع

غزہ: اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔

فوج کے مطابق ابتدائی مرحلے میں حماس کے 11 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے اندر طے شدہ لائن سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد غزہ کے شہری اپنے گھروں کی جانب واپسی شروع کر چکے ہیں، جب کہ اسرائیلی فوج نے کئی علاقوں سے جزوی انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دیدی

اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ امن منصوبے کی منظوری سے متعلق کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیلی وزیراعظم اور وزرا کے علاوہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ سٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے بھی شرکت کی۔

اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق حکومت نے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، منصوبے کی منظوری کے ساتھ ہی جنگ بندی اب مؤثر ہو گئی ہے، کابینہ کے بیشتر وزرا نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا۔

معاہدے کے تحت تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا کے بدلے مغویوں کو آزاد کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اب غزہ کی پٹی کے اندر نئی پوزیشنز پر منتقل ہوگی تاہم علاقے کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول برقرار رکھے گی جس کے بعد 72 گھنٹوں کا وقت دیا جائے گا، اس دوران حماس تمام مغویوں کو رہا کرے گی۔

یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، ادھر امریکی حکام نے بتایا کہ غزہ میں مشترکہ ٹاسک فورس کے تحت 200 اہلکار تعینات ہوں گے، غزہ کی مشترکہ فورس میں مصر اور قطر کے فوجی شامل ہوں گے جبکہ غزہ میں کوئی امریکی فوجی نہیں جائے گا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ جنگ بندی کے بعد امن، سلامتی اور استحکام برقرار رہنے کی امید ہے، آج کا دن تاریخی ہے، غزہ، مغربی کنارے میں خونریزی ختم ہو گئی۔