شرائط منوائے بغیر مارچ ختم کرنے سے تحریک لبیک کا انکار

پاکستان تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی نے کہا ہے کہ ہفتہ کو حکومت کی طرف سے احتجاجی مارچ روکنے کا کہا گیا مگر 24 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر گیا اور ابھی تک کوئی مذاکرات کے لیے واپس نہیں آیا ہے۔

سعد رضوی نے کہا کہ کچھ شخصیات نے اپنے طور پر رابطہ کیا ہے مگر حکومت کی جانب سے انھیں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے۔

سعد رضوی نے کہا کہ ’مفتی منیب الرحمان ہمارے لیے قابل احترام ہیں اور انہوں نے ہمیں مارچ ختم کرنے کو کہا تھا لیکن ہر کام کا اور معاملہ ختم کرنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، اس بارے میں حکومت کی طرف سے ہم سے ایسی بات کہی گئی جوکہ ہمیں ناقابل قبول تھی۔‘

ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ ’مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھلے ہیں۔‘

سعد رضوی نے کہا کہ ’ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے بلکہ ہم فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کرنا چاہتے ہیں اور یہ بالکل اس طرح کا ہی احتجاجی مارچ ہے جس طرح آسٹریلیا اور سوئٹرز لینڈ کے دارلحکومتوں میں ہوا ہے۔‘

احتجاجی مارچ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم پرامن ہیں اور پرعزم ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لوگوں کو مارا گیا ہے اور زخمی کیا گیا ہے جبکہ نو لوگوں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے اور کہا گیا کہ مارچ ختم کر کے واپس آ جائیں۔‘

سعد رضوی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ ’آپ کے اقدامات یہ بتاتے ہیں کہ آپ اسرائیل کو تسلم کر چکے ہیں، وعدے وعید کر چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اب ’آپ اسرائیل کے خلاف مضبوط آواز کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘ سعد رضوی نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کے حق سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس اس احتجاجی مارچ کے لیے تحریری اجازت نامہ تک موجود ہے۔

 

تحریک لبیک کا مارچ مرید کے میں موجود ہے۔ اتوار کی صبح تحریک لبیک پاکستان کے لاہور سے اسلام آباد مارچ کو ختم کرنے کے حوالے سے حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی تھی۔

مارچ ہفتہ کو مرید کے پہنچا تھا اور اطلاعات کے مطابق اتوار کو دوپہر تک وہیں تھا۔ مرید کے سے آگے سادھوکی کے مقام پر انتظامیہ نے خندق کھود کر جی ٹی روڈ بند کر رکھا ہے۔ تاہم ہفتہ کی شب مذاکرات شروع ہونے کے بعد کشیدگی میں کمی آئی۔

لیکن بات چیت میں تعطل پر کئی جگہ رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا

ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ، خواجہ سلمان رفیق اور علامہ طاہر اشرفی کی مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے بات چیت جاری ہے۔

 

حافظ سعد رضوی نے کہا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور حکومت کو اپنی گارنٹی پر دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ ظلم دیکھے ، اگر اس کے پاس کچھ دکھانے کو ہے تو دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پر کہیں سے بھی جارحیت ہو ہم اس کے خلاف ہیں اور قوم کے ساتھ ہیں ، بھارتی جارحیت پر ہم نے قومی مفاد میں اپنا احتجاج روک دیا تھا ۔ اسلام آباد میں فلسطین پر یکجہتی سے روکتے ہیں۔

حافط سعد حسین رضوی نے کہا کہ طبی امداد نہ ملنے پر ایک کارکن طلحہ گیارہ اکتوبر کو شہید ہوگیا ، اس سے پہلے بابا صداقت ، محمد قمر زمان ، شبیر شاہ بھی شہید ہوئے اور حشمت شاہ کی میت کا پاسٹمارٹم کروانے کے عدالتی حکم کے باوجود بھی لاش غائب کردی گئی اور بہت سے کارکنوں کے طبی امداد کیلئے اسپتال پہنچنے پر وہاں سے غائب کردیا گیا جو تاحال غائب ہیں ، اور میری اہلیہ اور والدہ کو اغوا کرلیا گیا مسجد پر فورسز کا قبضہ ہے۔ ہمارے شوریٰ سے لیکر کارکنوں تک نو لوگوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں اور فلسطین پر مارچ کیلئے جانے والوں کو واپس بلانے کیلئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے جبکہ فلسطین پر مظالم کیخلاف غیر مسلم ملکوں میں بھی احتجاج جاری ہے ، اب لاہور اور غزہ برابر ہوگیا ہے ہمارے شہدا اور غزہ کے بچوں کی جان ایک جیسے انداز میں گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہادتیں ان گنت ہیں حتمی تعداد نہیں بتاسکتے ، بے شمار ہیں ۔ زخمیون کی تعداد سو سے زیادہ ہے جن میں سے زیادہ تر ایسے ہیں جن کے اعضاءناکارہ ہوگئے ہیں یا کاٹنا پڑیں گے۔

دوسری جانب لاہور سمیت مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں لاہور مین میٹرو بس اور میترو اورنج لائین ٹرین کی سروس بھی معطل ہے۔