آئی ایم ایف نےپیٹرولیم ٹیکس چھوٹ مسترد کردی،6ارب ڈالر منصوبہ خطرے میں

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ سے متعلق حکومت کی تجویز مسترد کر دی، جس کے بعد مقامی ریفائنریوں کا 6 ارب ڈالر کا اپ گریڈیشن منصوبہ خطرے میں پڑ گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اب براؤن فیلڈ ریفائنری پالیسی 2023 پر نظرِ ثانی کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ رکے ہوئے منصوبے دوبارہ بحال کیے جا سکیں اور ریفائننگ سیکٹر کو مستحکم بنایا جا سکے۔

وزارت توانائی کے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن ایک نئی پالیسی سمری تیار کر رہا ہے، جس میں مشینری درآمد پر سیلز ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات شامل کی جائیں گی۔

تجویز کے مطابق فی لیٹر 1.87 روپے کا ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن آئندہ 6 سے 7 سال تک ریفائنریوں کے لیے ضمانتی مارجن کے طور پر برقرار رکھا جائے گا، جبکہ ’’استحکام کی شق‘‘ بھی شامل کی جائے گی تاکہ پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت ریفائنریوں کے لیے مالی مدد کے طور پر ایک ایسکرو فنڈ قائم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جو 6 سال میں تقریباً 900 ملین ڈالر جمع کرے گا۔

ذرائع کے مطابق، سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم ہونے سے ریفائنریاں ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ سے محروم ہو گئی ہیں، جس سے اپ گریڈیشن کے منصوبے مالی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک صرف پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔