چمن اور بولدک کے درمیان سرحدی علاقے میں پاک افغان فورسز کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ہے جس کے سبب سرحد کے دونوں جانب لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ تاہم اس دوران افغانستان میں مختلف ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی اطلاع بھی سامنے آئی ہیں۔
۔
پاکستان اور افغانستان نے ایک دوسرے پر لڑائی میں پہل کے الزامات عائد کیے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی ار نے ایک بیان کہا کہ افغانستان نے چار مقامات پر حملہ کیا جو پسپا کر دیا گیا۔ بیان کے مطابق افغان طالبان فورسز نے چمن اور سپن بولدک کے درمیان باب دوستی گیٹ کو جانب تباہ دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کی صبح افغان طالبان نے سپن بولدک علاقے میں چار مقامات پر بزدلانہ حملہ کیا جسے پاکستانی افواج نے مؤثر طریقے سے پسپا کر دیا؛ کرم سیکٹر میں بھی سرحدی چوکیوں پر حملے ناکام بنائے گئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، 15 اکتوبر 2025 کی ابتدائی گھنٹوں میں افغان طالبان نے بلوچستان کے اسپن بولدک علاقے میں چار مقامات پر بزدلانہ حملہ کیا جو پاکستانی افواج نے ناکام بنا دیا۔
بیان میں کہا گیا: "یہ حملہ پاک افغان سرحد پر موجود دیہات کے درمیان سے کیا گیا، جس میں آبادی کی کوئی پرواہ نہیں کی گئی۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ "افغان طالبان نے اپنے علاقے میں واقع پاک-افغان دوستی گیٹ کو بھی تباہ کیا، جو باہمی تجارت اور تقسیم شدہ قبائل کے آمد و رفت کے حق کے تئیں ان کے ذہنیت کا واضح اظہار ہے۔”
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملے کے جواب میں کاروائی کے دوران ں15 تا 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ صورت حال مسلسل بدل رہی ہے۔”
پاک فوج نے کہا کہ "فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے اسٹیجنگ پوائنٹس میں مزید جتھوں کے اکٹھا ہونے کی اطلاعات ہیں۔” یاد رہے کہ فتنہ الخوارج کی اصطلاح کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گردوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔
آئی ایس پی آر نے زور دے کر کہا: "اسپن بولدک میں حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں تھا۔” بیان کے مطابق، "رات 14/15 اکتوبر کو افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختون خواہ کے کرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ حملے مؤثر طریقے سے پسپا کر دیے گئے جس سے افغان چوکیوں کو بھاری نقصان پہنچا۔” بیان میں مزید کہا گیا: "پوسٹوں میں آٹھ تنصیبات سمیت چھ ٹینک تباہ ہوئے اور اندازہ ہے کہ 25 تا 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہوئے۔”
آئی ایس پی آر نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ "حملہ پاکستان نے شروع کیا۔ فوج نے کہا کہ یہ اسی طرح کا جھوٹ ہے جس طرح کا جھوٹ پاکستانی فوجیوں کو پکڑنے اور چوکیوں پر قبضے کے حوالے سے گھڑا گیا۔ طالبان کے پروپیگنڈے کا جھوٹ سادہ فیکٹ چیک سے پکڑا جا سکتا ہے ۔
آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ "پاک فوج پختہ عزم کے ساتھ ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحانہ کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔”
دوسری جانب افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد دعوی کیا کہ پاکستانی حملے میں 12 افغان شہری ہلاک اور 100 زخمی ہوگئے ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی افواج کے جانی نقصان کا دعویٰ بھی کیا۔
تاہم افغان ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا کہ پاکستان نے ڈرون حملے اور فضائی بمباری بھی کی ہے۔ قندھار ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی طیارے نے بدھ کو صوبہ قندھار کے شورابک اور اسپن بولدک اضلاع کے درمیان کے علاقے میں فضائی حملہ کیا۔ابھی تک حملے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
افغان سوشل میڈیا پر ایک تباہ عمارت جی ویڈیو بھی زیرگردش ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اسپین بولدک میں نشانہ بنی۔
بعض پاکستانی صحافیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ملحقہ افغان ریاستوں خوست اور قندھار (سپین بولدک) کے علاقوں زازئ شور کوٹ اور عبداللہ سیمہ میں پاکستان نے ڈرون کے ذریعے دہشت گردوں کے اہم ٹریننگ کیمس کو تباہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہی ویڈیوز میں اسپین بولدک میں لوگوں کو گاڑیوں پر سامان باندھے تیزی میں وہاں سے نکلتے دکھایا گیا ہے جب کہ سڑکوں پر ٹینک دوڑ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو ویش کی مارکیٹ کی بتائی جاتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے پاکستانی سیکیورٹی عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ لڑائی پانچ گھنٹے جاری رہی۔ دیگر اطلاعات کے مطابق بعد میں بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
دونوں طرف کے حکام کا کہنا ہے کہ شروع میں بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا اور بعد میں فائرنگ ہوتی رہی۔ افغانستان کے سرکاری میڈیا پر پاکستانی فوجیوں کی لاشیں قبضے میں لینے کا پروپیگنڈہ بھی کیا جا رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos