سینیٹر عرفان صدیقی نے ملاعمر کے پاکستان کیلئے کونسے الفاظ ہفت روزہ تکبیر میں رپورٹ کیے

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میری ملاعمر سے باضابطہ سے ملاقات ہوئی، مولانا سمیع الحق کے ساتھ گیا ، 1995 کا غالباً ذکر ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں یہ لفظ ان کو یاد دلانا چاہتا ہوں جو کابل میں بیٹھے ہیں۔ان کو امیر المومنین آج بھی مانتے ہیں اور ان کو اپنا سرپرست اعلیٰ بھی کہتے ہیں ، روہانی پیشوا بھی کہتے ہیں اور ان کی ہر ہدایت کو ملحوظ خاطر رکھنا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں ۔
ملا عمر کے الفاظ یہ تھے کہ اے میرے پاکستانیو بھائیو آپ میرے ہاں آئے ہیں کاش میرے پاس کچھ ہوتا تو میں آپ پیش کرسکتا لیکن ایک بات میں آپ کو کہتا ہوں کہ آپ ہمارے بھائی ہیں ۔آپ نے جس مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے جہاں آپ کا پسینہ بہے گا وہاں ہمارا خون بہے گااور اگر میں اپنے بچوں کو بتا کر جائوں گا ان سے کہوں گا اپنے بچوں کو بتا نا اوران سے کہوں گا کہ اپنے بچوں کو بتانا کہ پاکستان کا احسان نہیں بھولنااور اگر کڑا وقت آ جائے افغانستان اور پاکستان پردونوں پے تو پہلے پاکستان کی حفاظت کرنا پھر افغانستان کی کرنا۔ طالبان کا افغانستان اس وقت نہیں بنا تھا ۔ یہ میں نے پہلا ٹائٹل دیا تھا جو ہفتہ روز ہ تکبیر میں جو چار قسطیں چھپی تھیں۔1995 کی میں بات کررہا ہوں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ کہاں گئے وہ الفاظ آج ان کی قبر پر بھی جاتے ہیں ہوں گے فاتح بھی پڑتے ہوں گے ان کو یاد بھی کرتے ہوں گے ۔ امیر المومین بھی کہتے ہوں گے آپ اپنے پسینے کی جگہ ہمار خون بہا رہے ہیں آپ کا پسینہ بھی نہیں نکلتا آپ انڈیا کی گود میںبیٹھ گئے دوسرا یہ کہ ایک ٹی ٹی پی کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا ہے۔اور پاکستان کا خون پیے جا رہے ہیں2024 میںجتنی شہادتیں ہماری ہوئی ہیں 2025کی پہلی سہہ ماہی میں اس سے زیادہ شہادتیں ہوئی ہیں۔