اسلام آباد ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کے مبینہ قتل کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کتوں کو جان سے مارنے کی تصدیق ہوئی تو متعلقہ حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ عدالت نے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن اسلام آباد سے وضاحت طلب کر لی۔
جسٹس خادم حسین سومرو کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی جس میں 9 اکتوبر کے واقعے کی عینی شاہد خاتون عدالت میں پیش ہوئیں۔ خاتون نے بیان دیا کہ انہوں نے سی ڈی اے آفس کے قریب ایک گاڑی دیکھی جس میں سینکڑوں مردہ کتے موجود تھے۔ عدالت نے ان کا بیان ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔
درخواست گزار کے وکیل التمش سعید نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے آوارہ کتوں کو گولی مار کر مارا جاتا ہے، حالانکہ 2020 میں اس عمل کو روکنے کے لیے ایک پالیسی وضع کی گئی تھی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت اس غیرقانونی اور غیرانسانی عمل کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
عدالت نے شہری نیلوفر کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو 9 اکتوبر کے واقعے پر نوٹسز جاری کر دیے اور آئندہ سماعت تک جواب طلب کر لیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos