حیدرآباد اور سندھ میں ڈینگی و ملیریا کے کیسز بڑھنے لگے

حیدرآباد: حیدرآباد سمیت سندھ کے کئی اضلاع میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کے کیسز میں اضافہ جاری ہے، لیکن مؤثر حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔

روزانہ سیکڑوں مریض اسپتالوں، کلینکس اور نجی طبی مراکز یا گھروں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں، مگر ڈینگی اور ملیریا پر قابو پانے کے اقدامات نظر نہیں آ رہے۔

ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین کے مطابق اب تک ڈینگی وائرس کے باعث 4 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لیاقت یونیورسٹی ڈائگنوسٹک ریسرچ لیبارٹری کے اعداد و شمار کے مطابق صرف ماہ اکتوبر میں سندھ بھر میں 17,364 افراد کی اسکریننگ کی گئی، جن میں سے 7,679 افراد کے ڈینگی کیسز مثبت آئے۔ حیدرآباد کے قاسم آباد اور لطیف آباد میں 6,486 افراد میں ڈینگی مثبت پایا گیا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق جنوری سے اب تک 24 لاکھ 16 ہزار 427 افراد کی ملیریا کے لیے اسکریننگ کی گئی، جن میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے۔

سندھ حکومت نے انسداد ملیریا پروگرام کے لیے ایک ارب 21 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، تاہم بڑھتے ہوئے کیسز نے اس پروگرام کی کارکردگی پر سوالات پیدا کر دیے ہیں۔