جب آئین میں لکھ دیا گیا کہ نااہل رکن ڈی سیٹ ہوگا تو ڈی سیٹ ہوگا، فائل فوٹو
جب آئین میں لکھ دیا گیا کہ نااہل رکن ڈی سیٹ ہوگا تو ڈی سیٹ ہوگا، فائل فوٹو

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججوں کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری

چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت کونسل کا اجلاس ہفتہ کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جب کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بالمشافہ شرکت کی۔

کونسل کے 12 جولائی 2025 کے فیصلے کے مطابق، چیئرمین نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے ضابطہ اخلاق میں چند ترامیم تجویز کیں۔ ان مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا اور اکثریتی فیصلے سے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ انہیں منظور کر کے سرکاری گزٹ میں شائع کرنے، تمام اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو ارسال کرنے اور سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔

کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر 67 شکایات کا جائزہ لیا۔ ان میں سے 65 شکایات کو متفقہ طور پر خارج کرنے، ایک شکایت کو مؤخر کرنے اور اکثریتی فیصلے سے ایک شکایت کو مزید کارروائی کے لیے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بعد ازاں آرٹیکل 209(3)(b) کے تحت کونسل کی ازسرِنو تشکیل کی گئی، کیونکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایجنڈے کے بعض معاملات کے حوالے سے اجلاس میں شرکت سے معذوری ظاہر کی تھی۔ اس موقع پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ایس۔ایم۔ عتیق شاہ کو کونسل میں شامل کیا گیا۔

ازسرِنو تشکیل شدہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سات شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے پانچ کو متفقہ طور پر خارج اور دو شکایات کو اکثریتی فیصلے سے مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا گیا۔

ان 74 شکایات پر فیصلے کے بعد ابتدائی غور کے منتظر کیسز کی تعداد 87 رہ گئی ہے، جبکہ اکتوبر 2024 سے اب تک سپریم جوڈیشل کونسل مجموعی طور پر 155 شکایات پر کارروائی کر چکی ہے۔