دوران زچگی ملازمت سے برطرفی غیرقانونی،نجی کمپنی پر دس لاکھ روپے جرمانہ

زچگی کے دوران نوکری کا تحفظ خواتین کا بنیادی حق ہے‘، وفاقی محتسب نے کمپنی پر دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی نے خواتین کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے زچگی کی چھٹی کے دوران خاتون کو نوکری سے نکالنے کو صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

وفاقی محتسب نے قرار دیا کہ ’زچگی کے دوران نوکری کا تحفظ خواتین کا بنیادی حق ہے اور محفوظ زچگی ہر عورت کا بنیادی حق ہے۔‘

درخواست گزار زینب زہرہ اعوان کو زچگی کی چھٹی کے دوران ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔ وفاقی محتسب نے زچگی کی چھٹی کے دوران خاتون کو نوکری سے نکالنے پرنجی کمپنی پر دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی فوزیہ وقار نے زینب زہرہ اعوان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نجی کمپنی کو ہدایت دی کہ وہ آٹھ لاکھ روپے متاثرہ خاتون کو معاوضے کے طور پر ادا کرے اور دو لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائیں جائیں۔

فوزیہ وقار نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ برطرفی کا حکم کالعدم قرار دے کر زینب زہرہ کو ان کی ملازمت میں بحال کر دیا گیا ہے۔

’ماں بننا کسی عورت کے کریئر کے لیے رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔‘

یہ مقدمہ ہے کیا؟

زینب زہرہ اعوان نے ایمبریس آئی ٹی نامی کمپنی کے خلاف جنسی حراسیت اور صنفی امتیاز کے خلاف وفاقی محتسب میں درخواست دائر کی۔

زینب اس کمپنی میں جولائی 2022 سے ایچ آر مینیجر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہی تھیں۔ 3 اگست 2024 کو کمپنی نے ان کی زچگی کی چھٹی کی درخواست منظور کی۔ یہ چھٹی 14 مارچ 2024 سے لے کر 14 جون 2024 کی تھی۔

زینب زہرہ ابھی چھٹیوں پر ہی تھیں کہ انھیں کمپنی کی طرف سے 24 اپریل 2024 کو ہی برطرفی کا نوٹس موصول ہو گیا۔ زینب زہرہ نے کمپنی کے اس فیصلے کے خلاف قانون کا رستہ اختیار کیا۔ انھوں نے کمپنی کو چھ مئی 2024 کو لیگل نوٹس بھیج دیا کہ ان کی زچگی کے دوران جب وہ چھٹیوں پر تھیں تو ان کی برطرفی کیسے عمل میں لائی گئی۔

اس دوران کمپنی نے زینب زہرہ کے خلاف مقامی تھانے میں ایک رپورٹ درج کرائی کہ ان کے قبضے سے کمپنی کا ایک لیپ ٹاپ واپس کرایا جائے۔

شکایت کنندہ زینب زہرہ نے اس فیصلے کے خلاف وفاقی محتسب کا رخ کیا۔

زینب زہرہ اس مقدمے کو صدر مملکت کے دفتر بھی لے گئیں مگر وہاں سے ان کے حق میں فیصلہ نہیں آ سکا اور ایوان صدر نے وفاقی محتسب کو یہ مقدمہ بھیجتے ہوئے ایک ماہ میں فیصلے کرنے کو کہا۔ ایوان صدر نے کہا کہ وفاقی محتسب یہ فیصلہ کرے کہ آیا یہ صنفی امتیاز کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔

وفاقی محتسب کے مطابق فریقین نے اپنے اپنے حق میں دلائل اور ثبوت پیش کیے۔ وفاقی محتسب اس مقدمے کی طویل سماعت کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ زینب زہرہ کی شکایت درست ہے اور کمپنی نے انھیں غیرقانونی طور پر ان کی زچگی کی چھٹیوں کے دوران برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔

وفاقی متحسب نے فیصلہ زینب زہرہ کے حق میں دیتے ہوئے کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کیا۔