بھارت کے شہر پونے کے قدیم قلعہ شانیوار واڑا میں نماز پڑھنے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہر میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ ویڈیو سامنے آتے ہی بی جے پی کی رہنما میدھا کلکرنی کی قیادت میں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے اس مقام پر اپنے عقیدے کے مطابق “پاک کرنے کا عمل” کیا، جس سے معاملہ مزید سنگین ہو گیا۔
اس واقعے نے نہ صرف سیاسی سطح پر بحث کو جنم دیا بلکہ شہر کی مذہبی حساسیت اور تاریخی ورثے کے تحفظ پر بھی سوالات کھڑے کر دیے۔ پولیس کی مداخلت کے باوجود حالات کچھ دیر تک کشیدہ رہے اور مختلف جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میدھا کلکرنی نے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ہر پونے والے کے لیے تشویشناک ہے، حکومت کو ایسے واقعات پر ایکشن لینا چاہیے۔” ان کے مطابق شانیوار واڑا 1732 میں تعمیر ہوا تھا اور مرہٹہ دور کا اہم تاریخی مقام ہے، جہاں کسی خاص مذہب کی عبادت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
पुणे के शनिवार वाड़ा किले में कुछ मुस्लिम महिलाओं द्वारा नमाज अदा करने का एक वीडियो सोशल मीडिया पर वायरल हुआ, जिसके बाद BJP की सांसद मेधा कुलकर्णी ने हिंदू संगठनों के कार्यकर्ताओं के साथ इसके विरोध में शनिवार वाड़ा में मार्च किया। इतना ही नहीं उन्होंने उस जगह का गौमूत्र से… pic.twitter.com/xm4A6NiXCN
— Ashraf Hussain (@AshrafFem) October 20, 2025
کلکرنی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مہاراشٹر کے محکمہ آثارِ قدیمہ کو واقعے کی اطلاع دی تھی، جنہوں نے بتایا کہ نماز پڑھنے والے افراد کو وہاں سے جانے کو کہا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ایسے تاریخی مقامات پر مذہبی سرگرمیوں کی شروعات مستقبل میں تنازعات کو جنم دے سکتی ہے۔”
احتجاج کے دوران کچھ مظاہرین نے قریب واقع حضرت خواجہ سید درگاہ کے خلاف نعرے بازی کی اور اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا، جس کے بعد پولیس نے نرم طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کیا۔ تقریباً دو گھنٹے کی کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آئے۔
دوسری جانب نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے بی جے پی رہنما پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام لگایا۔ این سی پی ترجمان روپالی پٹیل تھومبڑے نے کہا، “شانیوار واڑا تمام پونے والوں کی مشترکہ وراثت ہے، اسے مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔”
اسی دوران مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے کہا کہ “شانیوار واڑا ہندو تاریخ کا حصہ ہے، وہاں نماز پڑھنے جیسے اقدامات سے اشتعال پیدا ہوتا ہے۔ اگر کوئی ہجی علی درگاہ میں ہنومان چالیسا پڑھے تو کیا سب خاموش رہیں گے؟”
ادھر سماج وادی پارٹی مہاراشٹر کے سربراہ ابو عاصم عظمی نے اس صفائی عمل کی سخت مذمت کی اور خبردار کیا کہ “یہ طرزِ عمل ناقابلِ قبول ہے، اگر اشتعال انگیزی جاری رہی تو سخت ردِ عمل آئے گا۔”
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos