فائل فوٹو
فائل فوٹو

مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک حماس سے لڑنے کو تیار ہیں، ٹرمپ کا دعوی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے متعدد ممالک نے حماس سے لڑنے کے لیے اپنی افواج غزہ بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔

ٹرمپ نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹرتھ سوشل” پر لکھا:“ہمارے اب عظیم اتحادیوں میں سے کئی مشرقِ وسطیٰ میں، اور مشرقِ وسطیٰ کے اردگرد کے علاقوں میں، نے واضح طور پر اور بھرپور انداز میں، بڑی جوش و خروش کے ساتھ، مجھے آگاہ کیا ہے کہ وہ اس موقع کا خیر مقدم کریں گے — میری درخواست پر — کہ وہ بھاری قوت کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں اور ‘حماس کو سیدھا کریں’ اگر حماس ہمارے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برا عمل جاری رکھتی ہے۔”

امریکی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن ممالک نے غزہ میں داخل ہونے کی پیشکش کی ہے، تاہم انہوں نے انڈونیشیا کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا:
“میں عظیم اور طاقتور ملک انڈونیشیا اور اس کے شاندار رہنما کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، مشرقِ وسطیٰ اور امریکہ کے لیے ان کی تمام مدد اور تعاون پر۔”

انڈونیشیا اور چند دیگر حکومتوں نے غزہ میں امن و استحکام بحال کرنے کے لیے امن دستے بھیجنے کی پیشکش کی ہے، مگر کسی ملک نے حماس کے ساتھ براہِ راست تصادم کی آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ٹرمپ نے مزید کہا:“مشرقِ وسطیٰ کے لیے محبت اور جذبہ پچھلے ایک ہزار سال میں کبھی نہیں دیکھا گیا! یہ ایک خوبصورت منظر ہے! میں نے ان ممالک اور اسرائیل سے کہا، ‘ابھی نہیں!’ اب بھی امید ہے کہ حماس درست کام کرے گی۔
اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو، حماس کا خاتمہ تیز، شدید، اور ظالمانہ ہوگا!”

خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی کارروائیوں میں تقریباً 100 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

ٹرمپ ماضی میں بھی حماس کے خلاف اسی نوعیت کے سخت بیانات دیتے رہے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ امریکا یا اس کے اتحادی ایسی کوئی کارروائی کر سکتے ہیں جو اسرائیل اب تک نہیں کر سکا۔