سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم لندن کے کارکن عبید عرف کے ٹو کو رینجرز اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بری کر دیا۔ عدالت نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی اپیل منظور کر لی۔
یہ کیس 27 سال پرانا تھا اور 1998 میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھا، جس میں رینجرز کے سپاہی دلدار حسین شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہوئے تھے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اہلکار اپنے ساتھیوں کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے کہ اچانک گھات لگا کر ان پر فائرنگ کی گئی۔
ملزم عبید عرف کے ٹو کو 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 2021 میں اس کیس میں باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 2024 میں ملزم کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور مقتول اہلکار کے اہلِ خانہ کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے اب ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی بریت کی اپیل منظور کر لی۔
ملزم کے وکیل راج علی واحد نے عدالت کو بتایا کہ عبید کے ٹو کو بلاوجہ دوبارہ اسی کیس میں شامل کیا گیا حالانکہ وہ پہلے ہی دیگر مقدمات میں سزا کاٹ رہا تھا۔ پراسیکیوٹر اقبال اعوان کا موقف تھا کہ ملزم نے اعترافِ جرم کیا تھا اور سزا قانون کے مطابق دی گئی تھی، تاہم عدالت نے شواہد ناکافی قرار دیتے ہوئے بریت دے دی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos