روس پرامریکہ کی نئی پابندیاں، ٹرمپ یوکرین جنگ بندی کے لیے پرامید

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کے لیے پرامید ہیں۔

اوول آفس میں نیٹو سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ امریکا نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لگائی ہیں، جو مستقبل میں مزید اقدامات کا اشارہ ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بائیڈن دورِ حکومت میں شروع ہوئی تھی، اور وہ اسے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “جب بھی پوٹن سے بات ہوتی ہے، اچھی ہوتی ہے لیکن نتیجہ خیز نہیں ہوتی۔ امید ہے یہ پابندیاں پوٹن کو معقول رویہ اپنانے پر مجبور کریں گی۔”

انہوں نے وضاحت کی کہ یوکرین کو امریکا کی جانب سے لانگ رینج میزائل دینے کی خبریں درست نہیں، بلکہ وہ یورپی میزائل استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، جنگ کے باعث ہر ہفتے ہزاروں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ چین اور جنوبی کوریا کے دورے کے دوران ان کی چینی صدر سے ملاقات طے ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ نئی پابندیاں روسی قیادت کو سوچنے پر مجبور کریں گی۔

انہوں نے سابق صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "بائیڈن امریکا کی تاریخ کے بدترین صدر تھے”، اور ملک میں غیر قانونی تارکین وطن پر بجٹ خرچ کرنے کو غلط قرار دیا۔

نیٹو سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے اس موقع پر کہا کہ روس پر مزید پابندیوں کا مقصد صدر پوٹن پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھانا ہے، تاہم فی الحال روس مذاکرات کی میز پر نہیں آیا۔