وفاقی حکومت نے آئی جی کو ایکسپائر گاڑیاں دے کر تصاویر جاری کیں،شوکت یوسفزئی

پشاور: پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے الزام لگایا ہے کہ وفاقی حکومت نے صوبے پر احسان جتانے کے لیے پولیس کے انسپکٹر جنرل کو بین الاقوامی ادارے کے زیرِ استعمال ایکسپائر (استعمال شدہ) بلٹ پروف گاڑیاں دے کر تصاویر جاری کیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کو بھی گاڑیاں دی گئیں مگر وہاں تصاویر جاری نہیں کی گئیں، جبکہ خیبرپختونخوا میں وفاقی حکومت نے آئی جی کو بلا کر تصاویر شائع کرائیں۔

شوکت یوسفزئی نے مطالبہ کیا کہ وفاق اپنے دو ہزار ارب روپے کے بقایاجات ادا کرے تاکہ صوبائی اداروں کو مزید جدید اسلحے اور وسائل فراہم کیے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے صوبائی حکومت سے رابطہ کیے بغیر یہ اقدام کیا، جو مناسب نہیں ہے۔

دوسری جانب سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس کے پاس اس وقت 18 بلٹ پروف گاڑیاں موجود ہیں جو ریجنل پولیس افسران، ڈسٹرکٹ پولیس افسران اور ایڈیشنل آئی جیز کو فراہم کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس حکام ایس ڈی پی اوز کو بھی بلٹ پروف گاڑیاں دینے کے خواہاں ہیں اور افسران کو مزید 22 بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ پولیس کو 5 اے پی سی فراہم کی گئی ہیں اور مزید 6 اے پی سی کے آرڈر دیے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کے پی حکومت کی جانب سے وفاقی وزارت داخلہ کو واپس کی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں B7+ گریڈ (بی سیون پلس) کی ہیں جن کی قیمت 12 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ بی سیون پلس گاڑیاں خودکش حملوں، آئی ای ڈی، کلاشنکوف، جی تھری، اسنائپر رائفلز اور دیگر بھاری اسلحے کی فائرنگ سے مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہیں۔