فائل فوٹو
فائل فوٹو

خضدار میں تعمیراتی کیمپ پر حملہ، دو روز میں 27 مزدور اغوا، گاڑیاں نذر آتش

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے 18 مزدوروں کو اغوا کر لیا جبکہ متعدد گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا کر تباہ کردیا۔دو روز قبل مستونگ سے بھی 9 مزور اغوا ہوئے، دو روز میں تعداد 27 ہوگئی۔

واقعہ صوبے میں ایک ہفتے کے اندر مزدوروں کے اغوا کا دوسرا بڑا سانحہ ہے، جس سے علاقے میں سیکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ جمعرات کی رات خضدار سے تقریباً 80 کلومیٹر دور نال کے علاقے کلیڑی میں پیش آیا۔ درجنوں مسلح افراد نے سب سے پہلے شاہراہ کو بلاک کر کے ٹریفک روک دی اور پھر ایک نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کرش پلانٹ پر دھاوا بول دیا۔ یہ کمپنی خضدار کو ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے جوڑنے والی اہم سڑک کی تعمیر پر کام کر رہی تھی جو صوبے کی ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہے۔

علاقے کے لیویز انچارج علی اکبر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے کرش پلانٹ پر حملہ کر کے وہاں موجود گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا دی جس سے کم از کم 8 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، جن میں بھاری مشینری اور ٹرانسپورٹ وہیکلز شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مسلح افراد کیمپ میں موجود مزدوروں کو زبردستی اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے، اغوا ہونے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے، جو دور دراز علاقوں سے روزگار کی تلاش میں بلوچستان آئے تھے۔

تعمیراتی کمپنی ڈی بلوج کے منیجر ذوالفقار احمد نے تصدیق کی کہ ابتدائی طور پر مسلح افراد نے 20 مزدوروں کو اغوا کیا تھا، تاہم بعد میں دو مزدوروں کو چھوڑ دیا گیا۔ باقی 18 مزدور اب بھی لاپتا ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ یہ حملہ کمپنی کے کام کو شدید متاثر کرے گا اور ملازمین میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی۔ لیویز، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار موقع پر پہنچے، علاقے کو گھیرے میں لے لیا، اور تحقیقات شروع کر دیں۔

حکام نے بتایا کہ اغوا شدہ مزدوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے، جس میں مقامی قبائلی عمائدین کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ تاہم، اب تک مزدوروں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ابھی تک کسی بھی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ، اس علاقے میں بلوچ مسلح گروپ سرگرم ہیں، جو ماضی میں بھی تعمیراتی کمپنیوں، سڑکوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔

یہ گروپ اکثر حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور غیر مقامی مزدوروں کو نشانہ بناتے ہیں، جنہیں وہ بیرونی مداخلت کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

 قبل ازیں ضلع مستونگ کے علاقے دشت میں سیاہ پُشت کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے9  مزدوروں کو اغوا کر لیا تھا۔

لیویز ذرائع کے مطابق مزدور علاقے میں چوکیوں کی تعمیر کا کام کر رہے تھے جب مسلح افراد نے اچانک حملہ کر کے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق اغوا ہونے والوں میں 4 مقامی اور 5 سندھی مزدور شامل ہیں۔ اغوا کاروں نے ایک مقامی مزدور کو بعد ازاں چھوڑ دیا، جب کہ باقی 8 مزدوروں کو نامعلوم مقام کی جانب لے جایا گیا۔