امریکی دفاعی ماہرین نے چین کے جدید ترین طیارہ بردار جہاز “فوجیان” میں نمایاں تکنیکی خامی کی نشاندہی کی ہے۔ ان کے مطابق یہ خامی جہاز کی فضائی صلاحیت کو امریکی نیمِٹس کلاس کیریئرز کے مقابلے میں صرف 60 فیصد تک محدود کر دیتی ہے۔
سابق امریکی بحری کیپٹن کارل شوسٹر اور ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کمانڈر کیتھ اسٹیورٹ نے سی این این کو بتایا کہ فوجیان کی فلائٹ ڈیک کی ترتیب اور لینڈنگ ایریا طیاروں کی بیک وقت اڑان اور لینڈنگ کی صلاحیت میں رکاوٹ بنتے ہیں، جس سے آپریشن کے دوران ٹکراؤ یا حادثے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
چینی جہاز میں جدید الیکٹرو میگنیٹک کیٹیپولٹ سسٹم تو نصب کیا گیا ہے تاکہ طیارے زیادہ وزن کے ساتھ پرواز کر سکیں، تاہم ڈیک کی زاویہ بندی اور محدود لمبائی طیاروں کی آزادانہ حرکت میں مشکل پیدا کرتی ہے۔
کیتھ اسٹیورٹ کے مطابق، “رات یا خراب موسم میں فوجیان پر آپریشن انتہائی خطرناک ہوگا۔ چینی بحریہ کو جہاز کے مؤثر استعمال کے لیے عملی تجربے سے سیکھنا پڑے گا، کیونکہ نظریاتی تربیت کافی نہیں۔”
چینی ماہرین نے فوجیان کی آزمائشی کامیابیوں کو ٹیکنالوجی میں پیش رفت قرار دیا ہے، لیکن امریکی ماہرین کے مطابق حقیقی مؤثریت کا اندازہ صرف جنگی آپریشنز میں ہی لگایا جا سکتا ہے۔
فی الحال چین کے پاس دو فعال طیارہ بردار جہاز ہیں، جب کہ امریکہ کے پاس 11 فعال کیریئرز موجود ہیں۔ فوجیان کا وزن تقریباً 80 ہزار ٹن ہے، جو امریکی 97 ہزار ٹن نیمِتز کلاس کیریئرز کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos