فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

رحیم یار خان: مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی احتجاجاً پانی کی ٹنکی پر چڑھ گئی

رحیم یار خان میں مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی مقدمہ درج نہ ہونے پر احتجاجاً  پانی کی اونچی ٹنکی پر چڑھ گئی۔

ریسکیو اور پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر لڑکی کو ٹنکی سے اتار لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور اس کی والدہ کو تھانہ صدر پہنچا دیا گیا ہے۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ملزم کے خلاف مقدمہ درج نہیں کر رہی۔ ملزم بیٹی سے زیادتی کرتا رہا اور ویڈیوز بناتا رہا۔

متاثرہ لڑکی نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کہتی ہیں کہ وہ خواتین کی ریڈ لائن ہیں، لیکن میرے ساتھ زیادتی ہوئی اور میں 4 مہینوں سے انصاف کے لیے دھکے کھا رہی ہوں، کوئی سننے والا نہیں۔

لڑکی نے سوال اٹھایا کہ جب ایک مظلوم عورت کو انصاف نہیں ملتا تو پھر عام عورتوں کی امید کس سے ہو؟

لڑکی نے الزام عائد کیا کہ ڈی پی او رحیم یار خان بااثر ملزم شہباز کو تحفظ فراہم کر رہا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہونے دے رہا۔ اس کا کہنا تھا کہ جب پولیس افسران ہی مجرموں کے ساتھ مل جائیں تو مظلوم عورت کہاں جائے؟

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بھی میڈیا سے گفتگو میں پولیس پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ملزم نہ صرف زیادتی کرتا رہا بلکہ نازیبا ویڈیوز بھی بناتا رہا۔ ان کے مطابق وہ کئی بار تھانے گئیں مگر پولیس نے بااثر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

دوسری جانب ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ میرے علم میں ابھی یہ بات آئی ہے۔ اس کیس کی تحقیقات کریں گے۔