پنجاب حکومت نے اٹے کی سپلائی پر پابندی کی تردید کر دی

لاہور ،وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے واضح کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے آٹے کی فراہمی پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی، اس حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا حقائق کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل مکمل طور پر شفاف طریقے سے اجازت ناموں (پرمٹس) کے تحت ہو رہی ہے تاکہ یہ واضح ریکارڈ رکھا جا سکے کہ صوبے سے کتنا آٹا دیگر صوبوں کو بھیجا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح پنجاب کے عوام ہیں، وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں ہر شہری کے لیے آٹے کی دستیابی اور مناسب قیمت کو یقینی بنایا گیا ہے، یہی عوام دوست طرزِ حکمرانی ہے جو بعض عناصر کو ہضم نہیں ہو رہا۔عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے سبسڈی دے رہی ہے تاکہ خشک مہینوں میں کسی ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پنجاب کے پاس 8 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے محفوظ ذخائر موجود ہیں جن کی مالیت تقریباً 100 ارب روپے ہے، جو وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی دور اندیش اور منظم پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملز کو 3,000 روپے فی من کے حساب سے گندم فراہم کی جا رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں آٹے کی مسلسل دستیابی اور قیمتوں کا استحکام برقرار رہے۔وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ اگرخیبرپختونخوا کی ضرورت پنجاب سے حاصل شدہ آٹے سے بڑھ گئی ہے تو وہاں کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنا ذخیرہ شدہ گندم جاری کرے یا پاسکو سے خریداری کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اپنے عوام کا حق کسی دوسرے صوبے کے سیاسی تماشوں پر قربان نہیں کر سکتا۔ عظمٰی بخاری نے مزید کہا کہ کے پی میں 200 سے زائد فلور ملز بند پڑی ہیں، لہٰذا وزیرِ اعلیٰ کے پی کو مشورہ ہے کہ وہ اڈیالہ کے باہر احتجاج کے بجائے اپنے صوبے کی فلور ملز کو چلانے پر توجہ دیں تاکہ ان کے عوام کو بھی آٹا میسر آ سکے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بین الصوبائی سطح پر گندم یا آٹے کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں، البتہ آئین کے آرٹیکل 18 اور قانون کے تحت ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کے لیے اجازت ناموں اور ڈیجیٹل ریکارڈنگ سسٹم کو لازم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت اگر واقعی اپنے عوام کے لیے فکر مند ہے تو اسے چاہیے کہ گندم پاسکو یا بیرونِ ملک سے خریدے، کیونکہ سیاسی نعروں اور تماش بینوں سے عوام کے چولہے نہیں جلتے۔