امریکی امیگریشن حکام نے برطانوی تجزیہ کار سامی حمدی کو تقریری دورے کے دوران حراست میں لے لیا۔ ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا اور انہیں ملک بدر کیے جانے کا امکان ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ترجمان کے مطابق، ”صدر ٹرمپ کے تحت ایسے افراد جو دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں یا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، انہیں امریکا میں کام یا دورے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔“
سامی حمدی نے کیلی فورنیا میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر)کے زیر اہتمام تقریب میں اسرائیل مخالف خطاب کیا تھا، جس کے بعد انہیں سان فرانسسکو ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔
کیئر نے حمدی کی گرفتاری کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق، کونسرویٹو کارکن لورا لومر نے حمدی کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے کا اعتراف کیا، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن قوانین میں سختی اور فلسطینی حامیوں کے خلاف اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos