فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل کا لبنان میں تعینات امن فوج پر ڈرون مار گرانےکا الزام

بیروت: اسرائیلی فوج نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی لبنان میں تعینات امن فورس (یونیفیل) پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کا ایک ڈرون مار گرایا، جو جنوبی لبنان کے اوپر معلومات اکٹھی کرنے کے لیے "روٹین مشن” پر تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نداؤ شوشانی نے ’ایکس‘پلیٹ فارم پر لکھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق "یونیفیل کی فورسز، جو اس علاقے میں تعینات تھیں، نے جان بوجھ کر اسرائیلی ڈرون پر فائرنگ کی اور اسے گرا دیا”۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی فورس یونیفیل نے اتوار کو تصدیق کی کہ اس نے جنوبی لبنان کے قصبے کفرکلا میں ایک اسرائیلی ڈرون کو ناکارہ بنایا، جو اس کی پٹرولنگ ٹیم کے قریب آ گیا تھا۔ یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔

یونیفیل نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈرون نے فورس کی ٹیم کے اوپر "جارحانہ انداز” میں پرواز کی اور اس کے بعد ایک بم گرایا، جس کے ردعمل میں ایک اسرائیلی ٹینک نے اقوام متحدہ کی فورس پر فائرنگ کی۔ تاہم کسی جانی نقصان یا سازوسامان کو نقصان نہیں پہنچا۔ فورس نے دفاعی اقدامات کرتے ہوئے ڈرون کو ناکارہ بنایا۔

یونیفیل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، جو اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ اور ان کی ذمہ داریوں سے عدم احترام کو ظاہر کرتی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی ڈرون کفرکلا کے علاقے میں اس وقت گرا جب وہ یونیفیل کی پٹرولنگ ٹیم کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے جب یونیفیل نے کسی اسرائیلی ڈرون کو نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی 11 اگست 2006 ء کو جاری کردہ قرار داد 1701 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے خاتمے اور دریائے لیتانی اور "بلیو لائن” کے درمیان علاقے کو غیر عسکری زون قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا، جہاں صرف لبنانی فوج اور یونیفیل فورس موجود رہیں۔