پنجاب میں تعلیمی بورڈز کا نیا نظام: ترمیمی آرڈیننس 2025 تیار

لاہور: پنجاب حکومت نے پنجاب بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2025 تیار کرلیا ہے، جس کے تحت صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کے نظامِ کار اور اختیارات میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی کا درجہ گورنمنٹ سے تبدیل کرکے وزیراعلیٰ پنجاب کو دے دیا گیا ہے، جب کہ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو کنٹرولنگ اتھارٹی کے نمائندے کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

ترمیمی مسودے کے مطابق اب تعلیمی بورڈز کے خالی عہدے نجی شعبے سے بھی پُر کیے جاسکیں گے، اور بورڈز میں تقرریاں کنٹرولنگ اتھارٹی کی منظوری سے ممکن ہوں گی۔ اس کے لیے 1976 کے ایکٹ کی مختلف شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔

نئی ترامیم کے تحت:

  • سیکشن 12 میں ’’دیگر بورڈ‘‘ کے بعد ’’نجی سیکٹر‘‘ کا اضافہ کیا گیا۔
  • سیکشن 13 اور 14 کے تحت بورڈ افسران کی تعیناتی کنٹرولنگ اتھارٹی کی منظوری سے ہوگی۔
  • سیکشن 16 میں ترمیم کے بعد سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو براہِ راست اختیار دیا گیا۔
  • سیکشن 20 میں بورڈ ملازمین کی کارکردگی اور نظم و ضبط سے متعلق نئی ذیلی شق (bb) شامل کی گئی۔

ترمیمی آرڈیننس کے مطابق بورڈز کے افسران کو فل ٹائم عہدوں پر کام کرنے کی ہدایت دی جا سکے گی، جب کہ خالی آسامیوں پر فوری تقرریاں کی جائیں گی۔

حکومتی رپورٹ کے مطابق کئی کلیدی عہدے عرصے سے خالی ہونے کے باعث بورڈز کی کارکردگی متاثر ہورہی تھی، جس کے بعد انتظامی اصلاحات ناگزیر سمجھی گئیں۔

آرڈیننس کا مقصد تعلیمی بورڈز کے امور کو مؤثر، شفاف اور تیز تر بنانا ہے۔ منظوری کے بعد یہ قانون فوری طور پر نافذالعمل ہوگا اور پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز پر لاگو ہوگا۔

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے 1976 کے ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔