واشنگٹن/نیو دہلی: امریکہ اور بھارت نے دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ 10 سالہ معاہدہ “فریم ورک فار دی یو ایس-انڈیا میجر ڈیفنس پارٹنر شپ” کے نام سے جانا جاتا ہے اور امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے درمیان کوالالمپور میں ملاقات کے بعد اعلان کیا گیا۔
پیٹ ہیگستھ کے مطابق، معاہدہ ہم آہنگی، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی تعاون کو فروغ دے گا اور علاقائی استحکام اور دفاعی توازن کو مضبوط کرے گا۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کا اشارہ ہے اور دفاع ان تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔
تاہم دستیاب معلومات کے مطابق، یہ معاہدہ کوئی نئی پیش رفت نہیں بلکہ ماضی کے معاہدوں کا تسلسل ہے۔ سابق امریکی سفیر پاکستان حسین حقانی کے مطابق، امریکا ہر 10 سال بعد بھارت کے ساتھ اسی پرانے دفاعی معاہدے پر دستخط کر رہا ہے۔
- 2005 میں نیو فریم ورک ایگریمنٹ
- 2015 میں فریم ورک فار دی انڈیا یو ایس ڈیفنس ریلیشن شپ
- 2025 میں موجودہ 10 سالہ معاہدہ
2015 کے معاہدے کے تحت امریکا اور بھارت نے مشترکہ منصوبوں جیسے موبائل الیکٹرک ہائبرڈ پاور سورسز کی تیاری اور بایولوجیکل خطرات کے ماحول میں کام کرنے والے فوجیوں کے لیے جدید حفاظتی لباس کی تیاری پر اتفاق کیا تھا۔
معاہدے کے اعلان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے دفاع نے دفاعی خریداری اور پیداوار کے لیے ایک گروپ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جو دفاعی تجارت، مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تعاون کی نگرانی کرے گا۔ اس کے علاوہ عسکری تحقیق، ترقی، جانچ اور بحریہ کے پائلٹس کی تربیت کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
تاریخی طور پر، امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاعی تعلقات 1995 سے جاری ہیں، جب سرد جنگ کے دوران تعلقات کی بہتری کے لیے معاہدہ کیا گیا تھا۔ تاہم بھارت کی جانب سے 1998 میں ایٹمی تجربات کے بعد امریکا نے بھارت پر پابندیاں بھی عائد کیں، جس میں عسکری ساز و سامان کی فروخت پر بھی پابندی شامل تھی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos