غزہ میں کارروائیوں امریکہ سے پوچھ کر نہیں کرتے،نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی افواج کی جانب سے کسی بھی کوششِ حملے یا سکیورٹی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف عسکری آپریشن جاری رکھیں گے۔ نیتن یاہو نے ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں کہا کہ رفح اور خان یونس کے بعض حصوں میں "حماس کے اب بھی موجود مراکز” پائے جاتے ہیں جنہیں ختم کیا جا رہا ہے

نیتن یاہو نے واضح کیا کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں کے بارے میں واشنگٹن کو رپورٹ
تو دی جاتی ہے مگر کسی قسم کی "اجازت” طلب نہیں کی جاتی۔ اُن کا مؤقف تھا کہ اسرائیل اپنی سکیورٹی کے فیصلے خود کرے گا اور بیرونی دَخْل اندازی یا رہنمائی قبول نہیں کرے گا

اس بیان کے ردِ عمل میں حماس نے واشنگٹن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔ علاقے کی صورتِ حال کشیدہ رہنے کے باعث بین الاقوامی رہنماؤں اور اقوامِ متحدہ نے بھی انسانی امداد کی رسائی اور جنگ بندی کی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گذشتہ چند روز میں وائسز کے درمیان تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب اسرائیل نے ہنگامی حملے کیے اور بعض رپورٹس کے مطابق یہ کارروائیاں اس وقت کی گئیں جب اسرائیل نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ دونوں طرف سے اپنے اپنے بیانات اور الزامات سامنے آئے ہیں، جس سے موجودہ کشیدگی اور عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی سطح پر امن کوششیں جاری ہیں مگر اسرائیل کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ وہ بین الاقوامی فورسز یا ثالثوں میں سے وہی قبول کرے گا جو اس کی سکیورٹی ضروریات کے مطابق ہوں گے۔ اس معاملے میں اقوامِ عالم اور خطّے کے ممالک کے مابین مذاکرات اور مشاورت جاری ہے۔